دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
‏ پی ٹی آئی کو معافی بالکل نہیں مانگنی چاہئیے
حسان  مصطفیٰ
حسان مصطفیٰ
‏ پی ٹی آئی کو معافی بالکل نہیں مانگنی چاہئیےکیونکہ ریاست ہی تھی جس نے ایک شخص گرانے کیلئیے انکو تیار کیا تھا۔یہ ریاست ہی تھی جس نے انکی آبیاری کی تھی ،یہ فلتھ جنریشن وار کے بینر تلے تیار کئیے گئیے کی بورڈ جنگجو تھے،یہ ریاست نے جیب سے پیسے ادا کر کے جنگجو تیار کئیے تھے،انکو پراپیگنڈہ نامی ہتھیار دیے گئے،ان کے سیشن جی ایچ کیو میں کروائے گئے،انکو سوشل میڈیائی ٹیموں کی شکل دی گئی،ان کو مین سٹریم میڈیا میں بھرتی کروایا گیا،انکو جونئیر اور سنئیر تجزیہ کاروں کا نام دیا گیا۔ان پر ہزاروں گھنٹے واچ ٹائم خرچ کیا گیا۔ان کو فتووں کا اختیار دیا گیا۔اور یہ سب کچھ صرف میاںمحمدنواز شریف کو گرانے کیلئیے کیا گیا،گر گیا میاں ، پے گئی ٹھنڈ ، ہو گیا تبدیلی کا شوق پورا،آگئی تیسری سیاسی قوتکیونکہ آپ ہی دنیا کے عقل کل ٹھہرے تھے ، آپ سے اختلاف غدار ہی کر سکتے تھے،آپکی دانست نے یہ سب کچھریاست کا ڈھانچہ تباہ کرنے کیلئیے کیا ،ریاست کو تبدیلی کا سال کہہ کر کیا،آیات لکھ کر مبارک بادیں دی گئیں،معاشی ترقی روک دی گئی،آئی ایم ایف کی شرائط پر انکے پاس جانا پڑا،کشمیر سرنڈر کرنا پڑا، سی پیک رول بیک کیا،ایل این جی معاہدوں پر وار کئیے،فی کس امدنی کا بیڑہ غرق کیا،
قرض ستر سال کے برابر بڑھا دیا،ایک نئی اینٹ ملک میں نہیں لگی،سرکولر ڈیٹ 3 ہزار ارب کر دیا گیا،گیس کا گردشی قرضہ بنا دیا گیا،32 ارب ڈالر کا ٹریڈ ڈیفیسٹ ہو گیا،ڈالر شتر بے مہار ہو گیا،جی ڈی پی وڑ گئی،اور آج۔۔۔
ریاست کو لگ رہا ہے کہ وہ غلط پالیسی تھی۔یہ ریاست کے خلاف ہونا غلط بات ہے،اس لئیے پلیز معافی مانگ لیں،کیونکہ عزت میں کمی آتی ہے اگر آپ معافی نا مانگیں تو۔ان سے معافی منگوانے کا شوق ہے اب کمال ہے۔۔۔۔؟غلطی بانجھ نہیں ہوتی۔یہ انڈے اور بچے دیتی ہے،ویسے ہی یہ بھی غلط ہو رہا ہے۔اگر باجوہ انکل ، فیض صاحب، پاشا حضور، ظہیر السلام صاحبثابق ناثور ، بندیالی گینگ کھوسہ دی گریٹ ، عظمتسعیدمیاں،اور پیارے راحیل شریف بے گناہ ہیں تو،یہ بیچارے پی ٹی ائی والے تو انکی پیدا وار ہیں۔باجوہ انکل کو ساتھ بیٹھا کر آپ چھ ستمبر کی تقریب شہدا کریں توان کا تو اتنا قصور نہیں ہے، اس لئیے پی ٹی ائی والے لوگوں کو معافی نہیں مانگنی چاہئیے۔پراڈکٹ خراب ہو کر سیلف ڈیسٹرکشن کر رہی ہے تو اس کے انجئیر بھی بلائیں، پوچھیں یہ سب کیوں کیسے اور کس کے کہنے پر کیا گیا،اور اس ناکام تجربے کا زمہ دار کون ہے۔اور اس کام کیلئیےکوا تو گھر سے لٹکانا پڑیگااور وہ کوا بھی بڑا کوا ہوگا۔ایک جی ایچ کیو سے دوسراسپریم کورٹ سے۔اور پھر رزلٹ دیکھنا،بسم اللہ کریں۔ورنہ روز اپیل کرتے رہیں پلیز معافی مانگ لیں۔روز دھمکیاں دیتے رہیںنہیں چھوڑیں گے۔کہتے رہیں ۔
یہ عمل کا وقت ہے گزر گیا تو یہ بھی ہاتھ نہیں ائیگا۔آئین ، انسانی حقوق اور مہذب برتاؤ وغیرہ انسانوں کے لئیے ہوتا ہے۔ڈاکوں ،غداروں ،ملک دشمنوں کو بلا تفریق ختم کیا جاتا ہے،کر گزرئیے، کوئی وقت ہے کہ یہ بھی ہاتھ نہیں ائیگا،کر گزریں گے تو سب کو سمجھ آجائیگی کہ یہ ریاست کی ریڈ لائین تھی، عوام الناس کو معافی دیں، انجئیرز کو لٹکائیں،ورنہ بے سود تھا ہے اور رہے گا۔
واپس کریں