دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تبدیلی آنے والی ہے زرا انتظار کیجئیے
حسان  مصطفیٰ
حسان مصطفیٰ
اگرچہ ستر سال ہو گئے یہی سنتے کہ ملک نازک موڑ سے گزر رہا ہے لیکن شاید یہ والا موڑ واقعی ہی نازک ثابت ہو رہا ہے۔گاڑی کی بریکیں خراب ہیں،ڈھلوان اور اناڑی ڈرائیور ہیں ،کوئی وقت جاتا ہے کہ حادثہ رونما ہوا چاہتا ہے۔ان معاشی حالات میں سچی بات ہے کہ ابھی تک کہیں کوئی غلطامید نظر نہیں آرہی، مہنگائی کا جن بے قابو ہے، خود کشیاں گھر اجاڑ رہی ہیں ، اور معاشرہ بے حس ہوے جا رہا ہے۔
مہنگائی کے دو پہلو ہیں۔
ایک تو یہ سب کو سمجھ آچکی ہے کہ ریاست کی کیپیسٹی ختم ہو چکی ہے، اب یہ بوجھ عوام کو ہی اٹھانا ہے۔
دوسرا پہلو بہت خطرناک ہے،
شاید کہ ٹائم بم ، جسکی ٹک ٹک تیزی سے جاری ہے، بجلی کے بلوں پر عوامی رد عمل کسی نہبڑے واقعے یا سانحے کا باعث بن سکتا ہے۔
مہنگائی تو ہے اور غریب کش مہنگائی ہے، لیکن ساتھ ساتھ یہ مہنگائی جلتی پر تیلی کا کام اس وقت سر انجام دیتی ہے جب لوگ اشرافیہ کی بدمعاشیاں سر عام دیکھتی ہے۔
بڑی بڑی گاڑیاں،فری پٹرول
بڑے بڑے اے سی دفاترز، حتی کہ کھلے لان میں لگائے گئے ائیر کنڈیشنرز،
فری یونٹس، ریٹائیرمنٹ کے بعد لمیاں رقماں، فری ٹکٹس، زمینیں، جائیدادیں، اور مراعات اور ساتھ عوامی مسائل کے حل سے عدم توجگی عوامی غصہ کو دو آتشا کر رہے ہیں۔مزید یہ کہ یا تو یہ افیسران اپنے کئیریر میں بیرون ملک جائیدادیں بنانے پر لگے ہوتے ہیں یا فیملی کو باہر سیٹل کر رہے ہوتے ہیں ، دھرتی اتنی بانجھ تو نا تھی۔۔۔۔؟
قوموں کی زندگی میں مشکل وقت آتے رہتے ہیں لیکن اچھی اور مہذب قومیں ان مشکلات کو موقع میں تبدیل کرتی ہیں۔اگر ایک عام مزدور،دیہاڑی دار، ریڑھی بان اپنے بجلی کے بل خود ادا کرتا ہے تو یہ بدمعاشیہ کب پنا پیٹ اپنی حلال کی کمائی سے بھرے گی،
کون انکے اس رویے کے آگے بند باندھے گا،
کون انکو ذمہ داریوں کا احساس دلائے گا ۔
کون اس بات کی پابندی لگائے گا کہ کسی اہم عہدے والا اپنا عہدہ چھوڑنےکے دس بیس سال تک باہر نہیں جا سکتا۔
کون یقینی بنائے گا کہ اس اشرافیہ کے بچے اسی ملک میں پڑھیں، تاکہ تعلیمی نظام پر توجہ دی جا سکے۔اگرچہ
اس پورے نظام کو تیزاب سے غسل دینے کی ضرورت ہے۔
لیکن اس کا آغاز کون کریگا۔
مجھے کم از کم یہ محسوس ہو رہا ہے کہ عوام میں ارتعاش ضرور پیدا ہو چکا ہے،
یہ ارتعاش کسی بڑے سانحے ،حادثے کا سبب بھی بن سکتا ہے یا پھر کسی انقلاب کا آغاز بھی۔۔۔۔
وقت تیزی سے کم ہو رہا ہے ۔
تبدیلی آنے والی ہے، زرا انتظار کیجئیے۔
واپس کریں