دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مخصوص نشستوں کا حصول
محمد ریاض ایڈووکیٹ
محمد ریاض ایڈووکیٹ
آئین پاکستان کے آرٹیکل 51کے تحت قومی اسمبلی کی کُل 336نشستیں ہیں جنکی ترتیب کچھ یوں ہے کہ 266نشستیں جنکو جنرل سیٹ بھی کہا جاتا ہے ان نشستوں پر اُمیدوار براہ راست انتخابی مراحل کے بعد ممبر قومی اسمبلی بنتے ہیں جبکہ خواتین کی 60اور غیر مسلم افراد کی 10مخصوص نشستیں ہیں۔ قومی اسمبلی کی صوبوں کے حساب سے نشستوں کی ترتیب کچھ یوں ہے کہ صوبہ پنجاب میں 141جنرل نشستیں اور خواتین کی 32مخصوص نشستیں، صوبہ سندھ میں 61جنرل اور 14خواتین کی مخصوص نشستیں، صوبہ خیبر پختونخواہ کی 45جنرل اورخواتین کی 10مخصوص نشستیں، صوبہ بلوچستان کی16جنرل اور خواتین کی 4مخصوص نشستیں ہیں۔ اسی طرح وفاقی دارالحکومت کی 3 جنرل نشستیں ہیں۔ جبکہ قومی اسمبلی میں غیر مسلم افراد کی 10نشستیں ہیں جنکا حلقہ انتخاب پورا پاکستان ہے۔ صوبائی اسمبلیوں کی ترتیب کچھ یوں ہے: پنجاب اسمبلی کی 297جنرل نشستوں کے علاوہ خواتین کی 66اور غیر مسلم افراد کی 8مخصوص نشستیں ہیں۔ سندھ اسمبلی کی130جنرل نشستیں ، خواتین کی 29اور غیر مسلم افراد کی 9مخصوص نشستیں ہیں۔ خیبر پختونخواہ اسمبلی کی 115جنرل نشستیں، خواتین کی 26اور غیر مسلم افراد کی 4مخصوص نشستیں ہیں۔ بلوچستان اسمبلی کی 51جنرل نشستیں، خواتین کی 11اور غیر مسلم افراد کی 3مخصوص نشستیں ہیں۔ سینٹ آف پاکستان میں بھی خواتین اور غیر مسلم کے لئے لازم نشستیں رکھی گئی ہیں۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 51میں قومی اسمبلی اور آرٹیکل 106میں ان مخصوص نشستوں پر انتخابات کے بارے میں رہنمائی ملتی ہے۔ جیسا کہ خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کے اراکین جو کہ کسی صوبے کے لیے مختص کیے گئے ہیں قانون کے مطابق سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی فہرستوں کے متناسب نمائندگی کے نظام کے ذریعے متعلقہ صوبے سے ہر سیاسی جماعت کی جانب سے قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی میں حاصل کردہ عمومی نشستوں کی کل تعداد کی بنیاد پر منتخب کیے جائیں گے۔ اور یہ کہ کسی سیاسی جماعت کی طرف سے جیتی گئی جنرل نشستوں کی کل تعداد میں وہ آزاد امیدوار یا امیدوار شامل ہوں گے جو آزاد حیثیت سے منتخب ہو کر سرکاری گزٹ میں نام شائع ہونے کے تین دن کے اندر ایسی سیاسی جماعت میں شامل ہو چکے ہوں۔ غیر مسلموں کے لیے مخصوص نشستوں کے اراکین کا انتخاب قانون کے مطابق سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی فہرستوں کے متناسب نمائندگی کے نظام کے ذریعے قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی میں ہر سیاسی جماعت کی جیتی گئی جنرل نشستوں کی کل تعداد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ ریاضی کے سادہ سے فارمولہ کے مطاق اگر بالفرض سیاسی جماعت جسکا نام xyz ہے ،یہ جماعت قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کی سو فیصد جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کرلیتی ہے تو خواتین اور غیر مسلم تمام مخصوص نشستیںاسی پارٹی کو مل جائیں گے۔ اور اگر بالفرض اسمبلی کی نصف نشستیں دو مختلف سیاسی جماعتیں جیت جاتی ہیں تو مخصوص نشستیں نصف تعداد میں دونوں جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔ ریاضی کے اسی سادہ سے فارمولہ کی بدولت تمام مخصوص نشستیں اسمبلی میں پہنچنے والی سیاسی جماعتوں میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر تقسیم کردی جاتی ہیں۔ اگر بات کی جائے غیر مسلم افراد کی مخصوص نشستوں کی تو قومی اسمبلی کی 10نشستوں کے لئے ممبران کا حلقہ انتخاب پورا پاکستان ہے جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے لئے حلقہ انتخاب پور ا صوبہ ہے۔ آئین پاکستان کے ساتھ ساتھ الیکشن ایکٹ، 2017 کا باب نمبر 6 قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیوں کے لئے خواتین اور غیر مسلم کی مخصوص نشستوں کے انتخابات کی بابت رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 104کے مطابق اسمبلی میں خواتین اور غیر مسلم افراد کے لئے مخصوص نشستوں کے لیے انتخاب لڑنے والی سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے لیے مقرر کردہ مدت کے اندر اپنے امیدواروں کی ترجیحی فہرستیں الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن کے مجاز افسر کے پاس جمع کروانا لازم ہے ۔ دفعہ 104کی ذیلی شق2کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ ختم ہونے کے بعد سیاسی جماعت کی طرف سے جمع کروائی گئی ترجیحی فہرست میں کسی قسم کی تبدیلی یا ردوبدل نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ حالات میں جب پی ٹی آئی کے کثیر تعداد میں آزاد امیدواران انتخابی دنگل میں فتح یاب ہوچکے ہیں۔ باوجود اسکے آئین پاکستان اور الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں صرف سیاسی جماعتوں کو ہی الاٹ کی جاسکتی ہیں، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پی ٹی آئی بطور جماعت اسمبلیوں میں موجود مخصوص نشستوں کو حاصل کر پائے گی؟ بطور قانون کے طالب علم میں یہ سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ سے انتخابی نشان بلا چھن جانے کی وجہ سے جہاں پی ٹی آئی کو انتخابات میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہیں پر قومی و صوبائی اسمبلیوں کی کثیر تعداد میں جنرل نشستیں حاصل کرنے کے باوجود پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم رہے گی۔ یہاں تک کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی کی مخصوص نشستیں بھی پی ٹی آئی کے ہاتھ لگنا ناممکنات میں سے ہے۔ کیونکہ اگر پی ٹی آئی اراکین کسی دیگر جماعت جیسا کہ جماعت اسلامی وغیرہ میں ضم بھی ہو جاتے ہیں تو مخصوص نشستیں تو اُس پارٹی یعنی جماعت اسلامی وغیرہ کی جانب سے الیکشن کمیشن میں پہلے سے جمع کروائی گئی ترجیحی فہرست میں درج جماعت اسلامی کے افراد ہی کو الاٹ کی جائیں گی۔کیونکہ مخصوس نشستوں کے لئے ترجیحی فہرستیں جنرل نشستوں کے کاغذات نامزدگی کے وقت ہی جمع کروائی جاتی ہیں جن میں بعد ازاں کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں۔ بہرحال کوئی صاحب علم موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی کے لئے مخصوص نشستوں کے حصول کا طریقہ کار وضع کرنا چاہے تو راقم اور قارئین کی معلومات میں اضافہ ضرور ہوگا۔
واپس کریں