دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان دشمن حکمران کون تھا
وقاص صارم
وقاص صارم
پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا پاکستان دشمن حکمران جنرل ایوب خان تھا۔ جس نے 1960 کے نام نہاد سندھ طاس معاہدہ کے تحت پنجاب کے تین دریا ستلج، راوی، بیاس اور آدھے جہلم آدھے چناب کے پانی پر بھارت کا حق تسلیم کیا۔ نتیجہ یہ نکلا بھارت نے ایک سندھو کو چھوڑ کر باقی سب دریاؤں پر بڑے بڑے ڈیم بنائے اور دریاؤں کا سارا پانی پاکستانی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی بھارت میں روک لیا گیا۔۔۔۔
پنجاب کے اہم دریاؤں کا پانی بھارت کو دینے کا پنجاب کی زراعت اور معیشت کو بہت نقصان ہوا۔ خاص کر ساراچولستان ستلج میں پانی نہ ہونے کے باعث صحرا پڑا ہے جبکہ بھارت نے ستلج کے پانی سے راجستھان کے صحرا کو سرسبز کھیتوں میں تبدیل کردیا ہے۔

دریائے سندھ کا پانی بھارت اس لیے نہیں روک سکا کیونکہ اس کا زیادہ تر انکیچمنٹ ایریا پاکستان کے اندر ہے۔ جبکہ باقی سارے بڑے دریا مقبوضہ کشمیر یا ہماچل پردیش سے نکلتے ہیں۔ اسی لیے بھارت سے دشمنی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ ہم فوڈ سکیورٹی رسک کے شکار ملک بن گئے ہیں۔
یعنی اگر کل بھارت پاکستان کا پانی روکنے کا فیصلہ کرلے تو سو چئیے ہماری زراعت کا انحصار ہی نہری پانی پر ہے جو دریاؤں سے آتا ہے۔ بھارتی آبی جارحیت کے نتیجے میں پاکستانیوں کو خشک سالی اور قحط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح دریاؤں کی ٹیلوں پر ہونے کی وجہ سے ممکنہ موسمیاتی تبدیلی بھی ہمارے اوپر سب سے زیادہ اثر انداز ہوگی۔
پاکستان کی فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مندرجہ ذیل تین اقدامات فوری طور پر اٹھانا نہایت ضروری ہیں۔:...

1. زیادہ سے زیادہ ڈیموں کی تعمیر اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں ہنگامی بنیادوں پر اضافہ کرنا۔۔۔۔
2. کالاباغ ڈیم اور دیگر ڈیموں کی فوری تعمیر کا فیصلہ۔۔۔
3. بھارت کیساتھ پانی کے تنازعہ کے منصفانہ حل کے لیے مذاکرات۔ اس مقصد کے لیے پہلے بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔
واپس کریں