وقاص صارم
1. بلوچستان میں جاری تمام فوجی آپریشن فوری طور پر بند کرنے کے لیے حکومت فوج کو راضی کرے۔ فوج واپس بیرکوں میں اور سرحد پہ جائے۔
2. باقی صوبوں کی طرح بلوچستان کے مکمل انتظامی اور سیاسی امور فوری طور پر بلوچستان کی صوبائی حکومت کے حوالے کیے جائیں۔
3. علیحدگی پسند بلوچ لیڈروں اور تنظیموں سے فوری مزاکرات شروع کرکے مسائل کے حل بارے گفتگو شروع کی جائے
4. بلوچستان کو میڈیا اور عام پاکستانیوں کے لیے کھولا جائے۔ اس سے سیاحت میں فائدہ ہوگا اور بہت سے بلوچوں کو روزگار کے مواقعے ملیں گے۔
5. بلوچستان کی ترقی کے لیے وفاق ایک خصوصی بڑے معاشی پیکیج کا اعلان کرے۔ (جس پہ عمل درآمد بھی ہو).
6. بلوچستان کو قومی اسمبلی میں اس کی آبادی کے تناسب سے زیادہ سیٹیں وفاق اپنی طرف سے عطیہ کرے۔ یعنی بلوچستان کو 16 کی بجائے کم از کم چار مزید سیٹیں وفاق اپنے حصے سے دے کر بلوچستان کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 20 کی جائے۔ اس سے بلوچوں میں احساس پیدا کرنے میں مدد ملے گی کہ وہ پاکستان کا مقبوضہ علاقہ نہیں بلکہ وفاق کا حصہ ہیں اور ریاست کو انکی فکر ہے۔
7. سابقہ ریاست قلات کو پاکستانی وفاق کے اندر داخلی خودمختاری دی جائے۔ اور خان آف قلات کو بلوچستان واپس آنے کی اجازت دے کر ریاست قلات کے امور سپرد کیے جائیں۔
8. بلوچستان میں سی پیک کے تحت خصوصی انڈسٹریل اکنامک زونز بنائے جائیں جہاں انڈسٹری لگے اور 70 فیصد ملازمتیں بلوچستان کے لوگوں کو ملیں۔
9. گوادر کے مقامی لوگوں کو نظر انداز کرنے کی بجائے انھیں گوادر کی ترقی کے سفر میں ساتھ شامل کیا جائے۔۔۔
مندرجہ بالا اقدامات بلوچستان کو قومی دھارے میں واپس شامل کرنے کے لیے پہلا قدم ثابت ہونگے اور بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی ختم کرنے میں بارش کا پہلا قطرہ ہونگے۔ اور انھیں ان کے صوبے کی اونرشپ کا احساس دلائیں گے۔ یاد رکھیے جمہوری اصولوں پر عمل پیرا ہوکر اور لوگوں کو سیاست میں حصہ دلوا کر ہی کسی علاقے کی محرومی اور علیحدگی پسند سوچ کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ طاقت کا استعمال حالات کو خراب تو کرسکتا ہے بہتر نہیں۔ یہ ہم نے سابقہ مشرقی پاکستان میں بھی دیکھا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھی۔۔۔۔
واپس کریں