دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
میں یوتھیا نہ بن پاؤں گا
وسیم شاہد
وسیم شاہد
بلوچستان میں ایک واقعہ بہت مشہور ہے:
کہتے ہیں کہ ایک مفلس انسان گلی سے گزر رہا تھا کہ محلے کے کسی امیرزادے نے اُس کے ساتھ پیچھے سے حرکت کی۔ جس پر وہاں موجود لوگوں نے خوب اُس کا تمسخر اڑایا۔
وہ آدمی پلٹا اور جیب سے دس روپے نکال کر اُس بچے کو دیے اور کہا۔
"بیٹا میں ایک غریب انسان ہو تم نے اگر یہی حرکت کسی امیر نواب سردار کے ساتھ کی ہوتی تو ہزاروں روپے ملتے۔۔ پھر ایک دن اُس لڑکے نے ایک نواب کے ساتھ پیسوں کے لالچ میں وہ حرکت کر دی۔۔
اسے کہتے ہیں غریب کا انتقام۔۔ نواز شریف میرا رشتہ دار یا ن لیگ میرا عشق نہیں۔ میرا عشق جہموریت, بلوچستان کی ترقی امن سکون اور حقوق کی جنگ ہے۔ مجھے یہ غلط فہمی تھی کہ میں غریب اُس بدمعاش سےاپنا بدلہ نہیں لےسکتا لیکن اس بار اس نے ایک امیر,معروف اور اثر رسوخ والے کو انگلی کی ہے وہ میرا بدلہ لے گا مگر افسوس ایسا کچھ نہ ہوا۔

میں کئی دنوں سے,کسی کی خاطر اپنا کئی برسوں کو بتایا بیانیہ پس پشت ڈال کر لوٹوں کو ساتھ ملانے, چوہدری سرور کو ن میں لینے اور کسی اور کی لڑائی میں اپنا بیانیہ گم کرنے پر مسلم لیگ ن سے دل برداشتہ ہوں۔کئی دنوں سے سوچ رہا ہوں کہ میں نے شدید ترین مشکلات میں اُن کا ساتھ دیا۔ الیکشن دو ہزار تیرہ سے عدم اعتماد تک کھلے عام انھیں سپورٹ کیا۔ مقصد صرف جمہوریت کی بالا دستی تھا۔ ن کا بیانیہ مجھے بلوچستان کے لوگوں کی آواز لگا تھا۔ میں یہ سمجھتا رہا کہ ہم کمزوروں کی آواز اگر نہ سننی گئی تو اِن کی سنی جائے گی مگر یک دم بیانیےکو پس پشت ڈال کر ایسے لوگوں سے ملنا جو اس سے قبل نہ صرف جمہوریت کو نقصان پہنچا چکے بلکہ بھٹو کے بعد ایک دوسرے منتخب وزیر اعظم کے خون سے ہاتھ رنگنے کی کوشش کر چکے,مجھے کسی صورت نہ بھایا۔ نواز شریف میرا آقا نہیں۔ جمہوریت میرا عشق ہے۔ آپ سب جانتے ہیں کہ میں نے جمہوریت کے لیے اپنی ایسی آئی ڈی کی قربانی دی جس میں میرے بچوں کا بچپن, شادی غمی خوشی, سیر وتفریح ادبی سرگرمیوں کا مکمل ریکارڈ تصاویر و پوسٹ کی شکل میں موجود تھا۔ میں نے بڑے بڑے عہدیداروں سے اِن کے لیے سخت زبان استعمال کی۔ کسی لگی لپٹی کے بغیر دل کھول کر لکھا ۔۔ مقصد جمہوریت سے لوٹا کریسی, مداخلت اور ذاتی مقصد کو ختم ہوتے اور عوام کے ووٹ کی بالا دستی دیکھنا تھا۔ خدا گواہ ہے مجھے امریکہ کینیڈا سے کئی دوستوں نے کپتان کے حق میں لکھنے کا کہا۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے لوگوں نے کئی بار چیریٹی کا نام لے کر لکھنے کا کہا۔ مگر جیسے ضمیر نہ مانے وہ کام مجھ سے نہ ہو پایا۔۔ آج بھی میرے چند قریبی دوست میری تحریر چٹکلے اور پوسٹس چند اہم لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ Syed Kashif Raza کا شئیر کیا میرا ایک مضمون"لاحاصل پھرتیاں"کئی سو لوگوں سے آگے شئیر کیا۔ مگر مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ میں تحریک عدم اعتماد اور اس کے بعد ہوئی دیگر سیاسی سرگرمیوں سے دلی طور پر مطمئن نہیں۔ویسے بھی کہتے ہیں کہ بزدل کا ساتھ آپ کو بزدل بنا دیتا ہے اور جو انسان اپنے ضمیر اور اپنی سوچ پر کسی عشق میں دیوانہ ہو کر سوچنے سمجھنے کی پابندی لگائے وہ آزاد انسان نہیں ایک غلام تصور ہوگا۔۔
دوستو میرا دل ان کے رویوں سے اُداس ہے۔ اس جمہوریت کا خواب میں نے نہیں دیکھا تھا۔۔

اخری امید ہے کہ شاید نواز شریف کی سوچ اور پالیسی شہباز شریف سے مخلتف ہو اگر ایسا نہ ہوا تو میں یوتھیوں کی طرح ہر غلط کو سپورٹ نہ کر پاؤں گا۔۔ ہاں زندہ رہنے کو میری آنکھوں کا محور شہید رانی بی بی بے نظیر کا گھرانا ہوگا۔۔ شاید وہ اس ملک میں اصل جمہوریت بحال کروا سکیں۔ شاید وہ زور آور کا بازو مروڑ کر عوام کے لیے حقوق لے سکے اور اپنے یا طاقتور طبقہ کے ذاتی مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے برسوں سے اپنے لیے لڑنے مرنے والے کارکنوں کو بیچ منجدھار میں چھوڑ کر اقتدار کی طرف جاتی ناؤ کے سوار نہیں بنیں گے۔۔
واپس کریں