دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تحریک انصاف کو جمہوری اور سیاسی جماعت سمجھنا بالکل غلط ہے۔
ڈاکٹر شہناز شورو
ڈاکٹر شہناز شورو
· پہلے دن سے میرا موقف رہا ہے کہ تحریک انصاف کو ایک جمہوری اور سیاسی جماعت سمجھنا بالکل غلط ہے۔ یہ زیاں الحقی باقیات کا تسلسل اور فاشسٹ اپروچ کے حامل لوگوں کا ٹولہ ہے، جس نے پاکستان کے سیاسی نظام میں بد تمیزی، بد اخلاقی، بدتہذیبی اور گالم گلوچ کے کلچر کو فروغ دیا ہے۔ یہ واحد جماعت ہے جس کے مرکزی لیڈر سے لے کر عام کارکن اپنی گفتگو سے پہچانا جاتا ہے۔ میں نے آج تک اس جماعت میں کوئی مہذب، دانشمند، سنجیدہ، کتاب دوست، یا ادب و سیاسیات کا استاد یا شاگرد نہیں دیکھا۔ اس جماعت نے ان تمام ہلڑ بازوں اور ان کی اولادوں کو متوجہ کیا جو "اینٹی بھٹو" تھے۔ یہ سیاست کے بنیادی اصولوں سے نابلد اپنے تیوروں، زبان اور لب ولہجے سے پہچانے جاتے ہیں۔ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی۔ یہ اپوزیشن کی مخالفت میں اخلاقیات کی تمام حدود پار کر دیتے ہیں۔ تازہ ترین "سانحہ" فواد چوہدری کی کھلی دھمکی ہے کہ: "کس کا جگر ہے کہ دس لاکھ کے مجمعے میں سے گزرے، عمران خان کے خلاف ووٹ دے اور اسی مجمعے سے واپس جا کر دکھائے۔"

سماجی تجزیہ نگاروں کے لئے یہ جملہ اپنے اندر نہایت تشویشناک معنویت رکھتا ہے۔ یہ جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے، غنڈہ گردی ہے، عوامی نمائندوں کو ان کی مرضی سے ووٹ کاسٹ کرنے پر ڈرانے، خوفزدہ کرنے، "نتائج بھگتنے" اور ضرر پہنچانے کے ارادے کا اظہار ہے۔
عمرانی حکومت دراصل زیاں الحقی پارٹ ٹو ہے۔
جنرل نے اپنے قیام کو طویل تر کرنے کے لئے ریفرنڈم کروایا تھا، جس میں صرف ایک سوال پوچھا گیا تھا: "کیا آپ پاکستان میں اسلامی نظام چاہتے ہیں؟
کس کا جگر تھا کہ "نہ سرکار نہ" کہتا۔
واپس کریں