دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسند انصاف پہ بھیڑیئے ہیں۔ داد صدیقی
اللہ داد صدیقی
اللہ داد صدیقی
مسند انصاف پہ بھیڑیئے ہیں
بھیڑوں کا گلہ
بے خبری میں مارا جا رہا ہے
عدل خریدنا ممکن نہیں رہا
ظلم روکنا مشکل ہوتا جا رہا ہے
بونے قد آوری کا
مقابلہ جیتنا چاہتے ہیں
چھوٹے لوگوں کو
بڑے منصب دے کر
ہمیں مقدر سے
گلہ کرنا زیب نہیں دیتا
جس کے پاس
ایک بندر اور مال روڈ پہ
تماشہ گیری سے زیادہ
کسی کام کی صلاحیت نہیں ہوتی
اسے قوم کا نجات دھندہ بنا کر
ملک اور خزانہ دے دیا جاتا ہے
دینے والے ذہنی نابالغ
اور مسند پہ دادا گیری کرتے
عیش کے مریض ہیں
حیرت ہے
ہم اپنی غلطیوں کو
مقدس لبادہ پہناتے ہوئے
شرمندہ نہیں ہوتے
اے
اس امیر ملک کے
غریب لوگو۔۔۔۔
بھیڑیوں کے خوں آلود
دانت تمہاری شہ رگ تک
پہنچنے والے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واپس کریں