دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خان کی پارٹی،سوشل میڈیا ٹرولز اورڈونٹ
صولت پاشا
صولت پاشا
خان اور اسکی پارٹی کو ترامیم سے دھچکا تو بہت بڑا لگا ہے، انکے پاس اگر سنجیدہ لیڈرشپ موجود ہوتی تو وہ اپنے کارکنوں کو چسکے بازی میں مشغول، گالم گلوچ کی طرف جانے، سوشل میڈیا ٹرولز بننے اور ڈونٹ کھا کے سیلفیاں لینے کے بجائے ایک سیاسی کلچر تشکیل دیتے- خان بہت خوش قسمت ہے کہ اسکو لاکھوں کروڑوں چاہنے والے ملے، جنکو یہ پرواہ نہیں کہ اسکی حکومت ملک کی بہتری کے لئے کیا کر سکی اور کس طرح بری گورننس کی مثال قائم کی، وہ خان کے دیوانے ہیں، کاش خان انکو تربیت دینے کا ایک مربوط نظام بناتا، سنجیدگی کا عنصر لاتا اور انکو معیاری سیاسی کارکن بناتا جو اسکے لئے ایک ایسا اثاثہ بنتے کہ ملک کو ترقی دینے میں اسکا بازو بنتے، انکو نفرت کی جگہ دوسروں کی عزت سکھاتا اور خود بھی اپنی نرگسیت کے حصار سے نکل کے اپنے سیاسی مخالفین کے لئے بڑے پن کا مظاہرہ کرتا-
اگر خان اپنا رویہ بہتر رکھتا تو فروری 2024 کے الیکشن کے بعد جو بھی نتیجہ آیا پی پی کے ساتھ ملکر مرکزی حکومت بناتا اور اپنے لئے آسانیاں بھی حاصل کرتا- اگر جیل بھیجا بھی جاتا تو اپنے پارٹی کارکنوں کو نو مئی جیسے واقعات نہ کرنے دیتا، جسکی وجہ سے ہزاروں کارکنوں اور خود اسکو اور اسکے خاندان کو اس عذاب سے گزرنا پڑ رہا ہے-
قسمت نے خان کو بہت اچھا موقع دیا تھا، اپنی نا اہلی کی وجہ سے اسے ضائع کیا- میں تو سمجھتا ہوں کہ اب بھی وہ اگر خود کو تبدیل کر لے تو ان مشکل حالات سے خود بھی نکل سکتا ہے اور اپنی پارٹی کو بھی نکال سکتا ہے- اس کے لئے اسکو سیاسی پارٹیوں میں اپنے ہمدرد بنانے ہوں گے جو اپنی لیڈرشپ سے بات کر کے خان کو اصطبل سے معاملات کا راستہ دکھا سکے۔۔خوش قسمتی سے وہ صحت مند اور فٹ ہے۔
کیا پتا اگلے الیکشنز 2029 میں اسے پھر حکومت میں آنے کا موقع مل جائے-
موجودہ پالیسی تو اسکو جیل میں سڑا دے گی۔۔۔
واپس کریں