دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
معاف کرنا تو سچ کہوں ۔۔۔
صولت پاشا
صولت پاشا
سر اگر آپ کے پاس دو چار پڑھے لکھے سمجھ بوجھ رکھنے والے ہوں تو ان کو کہیں کہ وجوہات تلاس کریں کہ لوئر دیر والی اس زلت کا سامنا کیوں کرنا پڑا، تو وہ شاید بتا دیں کہ پچھلے ستر بہتر سال سے جس طرح سول قیادت کو بے توقیر کیا گیا، لیاقت صاحب کے قتل کے بعد سے ہائیبرڈ انتظام چلایا، اور چند سالوں بعد براہ راست قبضہ کیا اور پاکستان کی عوامی قیادت کو زلیل و رسوا کرنے کا جو عمل شروع کیا، پھر انکو بالکل بے اثر بنا دیا، تو پہلے اسکا نتیجہ بنگال میں دیکھا جہاں کے لوگ پہچان گئے تھے کہ پاکستان کا مطلب جنرلز کی حکومت ہے جس کے لیے وہ پاکستان میں شامل نہیں ہوے تھے، ڈھائی فٹ کی غیر مارشل ریس نے جو حشر کیا وہ نئی دنیا میں کم ہی افواج کا ہوا ہے-
اس وقت ہی سمجھ لیتے کہ وہ سب کچھ جو ہم کر رہے ہیں ہمارے بس کا کام نہیں، لیکن حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کو چھپا کر سمجھا گیا کہ باقی ماندہ پاکستان پر حکومت کی جا سکتی ہے، اور کی بھی گئی، چاہے اسکے لیے بھٹو کو پھانسی دینا ہوی، بےنظیر کو سیکیوریٹی رسک کہا، نواز کو انڈیا کا یار کہا، افغان فساد میں بلا وجہ ملک کو پھنسایہ جو اب تک گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے- میڈیا کو اپنے مقصد کے لیے بے دریغ استعمال کر کے سیاست دانوں کا امیج مسلسل گندہ کیا جاتا رہا، اپنے کرپٹ عناصر اور پاپی جانوں کے خلاف کچھ نہ آنے دیا اور سیاست دانوں کا جھوٹا میڈیا ٹرائل کیا، عدالتوں کو اپنی مرضی کے فیصلے لینے کے لیے استعمال کیا۔۔۔دنیا میں ڈیپ سٹیٹ کی مثال بنے-
پہلے والے یا تو شریف لوگ تھے یا نہیں چاہتے تھے کہ ملک کا ایک اہم ادارہ بدنام ہو، اپنے اوپر الزامات کا سامنا عدالتوں میں کرتے رہے، جیلوں میں رہے، جلا وطن ہوے، لیکن پھر آپ کا دل سیاست دانوں سے اوب گیا، ایک کھلاڑی کی امیج بلڈنگ کی گئی، اسکی ایمانداری کی کہانیاں گھڑی گئیں، اسکے دنیا بھر میں مشہور پلے بواے امیج کو تبدیل کر کے مزہبی شخص کا ہویلہ بنایا گیا اور پھر جس طرح ممکن ہوا نا ممکن کو ممکن بنا کر اسکو حکومت دی گئی۔۔۔اسکو سالوں انگلی پکڑ کے چلایا، اسکے راستے کی تمام سیاسی رکاوٹوں کو دبایا گیا، جیلوں کے دروازے اسکو مخالفین کے لیے ہمیشہ کھلے رکھے، جھوٹے سچے مقدموں میں پھنسایا گیا، ہر موقع پر آپ نے اسکا ساتھ دیا-
لیکن جب راز کھلا کہ یہ شخص صرف بدزبانی کر سکتا ہے، فضول باتیں کر سکتا ہے، اسکو نہ انتثامیہ کا پتا ہے اور نہ کسی سنجیدہ معاملے کی کوی سمجھ ہے- معیشت مسلسل گرتی رہی، عوام بے چین ہوی تو آپ نے سوچا کہ اسکا ساتھ اس طرح دینے سے بدنامی کے گڑھے میں آپ خود گر رہے ہیں تو زرا یچھے ہٹے، اسکو چند ہفتوں میں پتا چل گیا کہ یہ تو آپ کے بغیر ایک قدم نہیں چل سکتا، اور جب دیکھا کہ آپ خود کو ملکی آئین اور قانون کے پیچھے رکھ رہے ہیں، اپنے حلف کی پابندی یاد آ گئی ہے تو اسکے غصے کی انتہا نہ رہی۔۔۔۔اس نے آپ کو مسلسل زلیل کرنا شروع کیا، پہلے دبے لفظوں میں، اپنے اقدامات سے اور پھر جلسوں میں۔۔۔کسی وزیر اعظم نے عہدہ رکھتے ہوے آپ کو اس طرح نہیں رسوا کیا جیسا یہ کر چکا ہے، کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔۔۔
۔سر الزام کسی کو نہ دیں یہ سب آپ اور آپ کے محکمے کی بہتر سال کی حرکتوں کا لازمی نتیجہ تھا۔۔۔۔اگر سمجھ ہے تو اب بھی خود کو آئنی حدود میں محدود کر لیں، ورنہ معاف کرنا سچ کہوں تو مجھے آپ کے ساتھ آگے اور بری ہوتی نظر آ رہی ہے- اللہ آپ کی عزت اور وقار کو مزید برباد نہ کرے--آمین-
واپس کریں