دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بڑے بڑے جنازے حق کا فیصلہ نہیں کر سکتے
قمر نقیب خان
قمر نقیب خان
بڑا جنازہ کوئی کمال ہوتا تو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کا بے گور و کفن لاشہ نہ ہوتا..بڑا جنازہ حق کا معیار ہوتا تو مکہ کے چوک میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ کی لاش تین دن تک مکہ کے چوک میں لٹکتی نہ رہتی..بڑا جنازہ فیصلہ کرتا تو حضرت ابوزر غفاری رضی اللہ عنہ ویران بیابان میں دفن نہ ہوتے.. بڑا جنازہ قبولیت کی دلیل ہوتا تو امیر المومنین خلیفۃ المسلمین حضرت عثمان غنی رضی اللہ کی لاش تین دن جنازے کا انتظار نہ کرتی، انہیں کچرے کے ڈھیر میں دفنانا نہ پڑتا..
امت مسلمہ نے اپنے ہیروز کے ساتھ ہمیشہ یہی سلوک کیا ہے، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ نے جیل کاٹی، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ساری زندگی کوڑے کھاتے رہے، امام مالک رحمہ اللہ کی پیٹھ کوڑے مار مار کر خون خون کر دی گئی، دونوں ہاتھ کندھوں سے نکال دئیے گئے، ابن رشد پر کفر کے فتوے لگے، اس کے منہ پر تھوکا گیا، اسے مسلمانوں کی آبادی سے نکال دیا گیا، انتہائی کسمپرسی کی حالت میں انتقال ہوا اور اسے یہودیوں کے قبرستان میں دفن کر دیا گیا. الکندی کی بینائی چھین لی گئی، ابراہیم بن ادھم گمنامی میں چلا گیا، عمر خیام کے گھر کو آگ لگا دی گئی، شمس تبریز کی کھال کھینچ لی گئی، سرمد کی گردن اتار دی گئی اور منصور سولی چڑھا دیا گیا..
ان میں سے کسی کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا. زولفقار علی بھٹو پھانسی چڑھا پیپلزپارٹی نے شدید مزاحمت کی لیکن فوج کی طاقت کے سامنے بےبس رہی. نواز شریف کی حکومت کتنی بار ختم کی گئی مقدمے بنا کر جیل ڈالا گیا ن لیگ نے کیا کر لیا؟ بےنظیر بھٹو قتل کر دی گئی، سکاٹ لینڈ یارڈ کی تفتیش بھی کچھ کام نہیں آ سکی. پیپلزپارٹی ہر سال بیان دیتی ہے بی بی کے قاتلوں کو ہم اچھی طرح پہچانتے ہیں. عمران خان کی حکومت گرا کر جیل بھیج دیا گیا، تحریک انصاف تتر بتر ہو گئی شیرازہ بکھر گیا. کوئی کچھ نہیں کر سکا.
یہاں سوشل میڈیا پر بھی لوگ کمنٹ کرتے ہیں، واہ واہ قمر بھائی کمال کر دیا، چک کے رکھو، ٹھوک کے رکھو.. لیکن جب بھی مشکل مرحلہ آیا کمنٹ میں ساتھ نبھانے والے غائب ہو گئے. میں تو نہایت ہی ڈھیٹ ہڈی ہوں، میں نے گینڈے کی کھال پہن رکھی ہے سو مجھے کسی بات کا اثر نہیں ہوتا. البتہ پاکستان میں رہنے والے سبھی دوستوں کو مشورہ دوں گا سوشل میڈیا کو اپنی کھال بچا کر استعمال کریں. فوج، پولیس اور عدلیہ اس وقت پاگل کتوں کی طرح بولنے والے چند عوام کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں. میرے کئی دوست فوج اور سی ٹی ڈی کے ہاتھوں اٹھائے جا چکے ہیں، اکثر کو دو چار مہینے حبس بے جا میں رکھنے کے بعد چھوڑ دیا گیا اور کچھ ابھی بھی ان کی کسٹڈی میں ہیں.
احتیاط کریں، ہاتھیوں کی لڑائی میں گھاس کچلی جاتی ہے.
واپس کریں