دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیاسی پولرائزیشن اور غیر شعور پاکستانی
اکمل سومرو
اکمل سومرو
پاکستان کی قوم بدترین سیاسی تقسیم کے عہد سے گزر رہی ہے اور یہ پولیٹیکل پولرائزڈ سوسائیٹی دراصل تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کا پولیٹیکل ایجنڈا ہے۔ تینوں جماعتوں نے نظریاتی اختلافات کے برعکس، گروہیت کے وہ تصورات رائج کر دیے ہیں جس سے قوم مجموعی طور پر غیر سیاسی شعور کی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ یہ سیاسی پولرائزیشن کی انتہا ہے کہ قوم کی 70 فیصد آبادی زبوں حالی سے دوچار ہو چکی ہے اور اس کے باوجود کوئی سیاسی تحریک کا وجود نظر نہیں آتا۔ ڈس انفارمیشن پر مبنی معلومات کے تبادلہ نے سیاسی ورکرز کو ان تینوں جماعتوں کا ایندھن بنا دیا ہے۔

تینوں جماعتوں کے سیاسی تصورات شخصیت پرستی کے تابع اور مقتدرہ کی بیساکھیوں پر کھڑے ہیں۔ یہاں کے قضاء عدل کے برعکس، ان جماعتوں کی گروہیت پر مبنی لیڈر شپ کے محافظ بن چکے ہیں۔ سیاسی پولرائزیشن کی یہ کلاسیکی مثال ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ورکرز کی جانب سے اپنی اپنی لیڈر شپ سے قومی مطالبات پیش کرنے کا شعور ہی سلب کر لیا گیا ہے۔

یاد رکھیں، یہ سیاسی پولرائزیشن پھیلانا میڈیا کے 9 مالکان کا ذاتی ایجنڈا ہے کیونکہ وہ اس پولرائزیشن کے مالی بینیفیشری ہیں۔ جماعتوں میں نظریاتی کارکن کا وجود نہ ہونا، تنظیمی کارکن کا غیر شعور ہونا اور سرگرم کارکن کا متحرک ہونا، سیاسی پولرائزیشن کی کلاسیکل مثالیں ہیں۔ یہ سرگرم کارکن ہی پیپلز پارٹی کی بد عنوانیوں، ن لیگ کی لوٹ مار اور پی ٹی آئی کی نااہلیت کا علم اٹھائے پھرتے ہیں یہ وہ کارکن ہیں جو گلی محلوں اور تھانہ سیاست پر ہاوی ہوتے ہیں۔ معلومات کا حصول باشعور ہونے کی علامت نہیں، بلکہ سسٹم کی گرفت کو سمجھنا، پاکستان کی سیاسی جماعتوں پر غاصب خاندانوں کی جانچ پڑتال کرنا شعور کی علامت ہے۔

ملک میں بدترین مہنگائی اور غیر متناسب آمدن کے باوجود سیاسی جماعتوں کے ورکرز میں تحریک پیدا نہ ہونا، پولیٹیکل پولرائزیشن کا ثبوت ہے اور پاکستان کا پوسٹ کالونیل ریاستی ڈھانچہ آج مکمل طور پر استعماری حق میں نتائج پیدا کر چکا ہے۔ پورا سوچیں اور تعلیم یافتہ نوجوان سوچے!
اکمل سومرو لاہور

واپس کریں