صابر صدیقی
حضرت علی المرتضیٰ رض کا قول عظیم مبارک ہے کہ "جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو"عمران نیازی ایک ایسا احسان فراموش بدنسل انسان ہے کہ جس نے بھی اسکے ساتھ اچھائی کی اس نے اس کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہی چھوڑی اس کی احسان فراموشیوں کی داستان بہت لمبی ہیں ۔کرکٹ کے گراؤنڈ میں اس نے میانداد کو حد درجہ نقصان پہنچانے کی کوششیں کی حالانکہ ورلڈکپ جتوانے میں اس کا سب سے اہم کردار رہاسیتا وائٹ نے اس کو سب کچھ دیا مگر اس نے اس کی عصمت کو ڈبویا الٹا اپنی بیٹی کو تسلیم کرنے سے انکاری ہو گیا جس حق کے حصول کے لیے اس بیچاری کو امریکی عدالتوں کا سہارا لینا پڑا اور پھر اسی غم میں وہ دنیا سے چلی گئی۔جنرل حمید گل نے اس پر حد درجہ اعتماد کیا مگر اس نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے ان کو دھوکا دیا ۔
شوکت خانم ہسپتال کے لئے اس کو ستر کروڑ روپے کی خطیر رقم اور بنانے کے لیے جگہ درکار تھی جس کے لئے میاں محمد نواز شریف صاحب کے والد محترم نے پچاس کروڑ روپے دیئے اور میاں محمد نواز شریف اس وقت وزیراعلی پنجاب تھے انہوں نے اس کو پنجاب حکومت سے شوکت خانم ہسپتال کے لئے زمین دلوائی اور اس کی ذاتی رہائش کے لئے ایک کنال کا پلاٹ بھی دلوایا جس کے لئے اس نے حکومت کو درخواست دی تھی جو آج بھی سرکاری فائل میں موجود ہے اس تمام مہربانی پر اس نے شوکت خانم ہسپتال کی بنیاد میاں محمد نواز شریف صاحب سے رکھوائی تھی جس کی تحتی بہت عرصہ تک وہاں لگی رہی بعد میں اس نے اس کو ختم کروا دیااور پھر ان تمام احسانات کا بدلہ اس نے میاں صاحب کو دیا اس احسان فراموشی کی مثال پوری دنیا میں نہی ملتی۔اس نے جن سادہ اور صاف لوگوں کو دھوکا دے کر یہ پی ٹی آئی بنائی ان سب کو آہستہ آہستہ ذلیل کرکے پارٹی سے نکال دیا یا پھر وہ سب دل برداشتہ ہو کر چھوڑ گئے جن میں اکبر ایس بابر ، جسٹس وجیہہ الدین ، جاوید ہاشمی ، فوزیہ قصوری وغیرہ شامل ہیں
طاہر القادری کو ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کے پکڑنے کا جھانسہ دے کر اپنے ساتھ ملایا اور ایک سو چھبیس دن کا دھرنا دلوایا مگر جب اقتدار میں آیا تو ماڈل ٹاؤن کے کرداروں کو سزا کے بجائے بزدار جیسے نااہل وزیراعلی کے ذریعے اعلیٰ عہدے دلوائے جس پر طاہر القادری سیاست سے کنارہ کش ہو کر واپس کنیڈا چلے گئے۔
جن لوگوں نے اس کے لئے اے ٹی ایم کا کردار ادا کیا اور جو اس کی حکومت بنوانے کے لیے جہاز بھر بھر کے لوٹوں کے لائے اس نے جب ان پر برا وقت آیا تو انکی دادرسی کے بجائے منہ موڑ لیا۔جنرل باجوہ نے اپنے دور میں کیا کچھ نہی کیا اس کی حکومت بنانے ، چلانے کے لئے میاں محمد نواز شریف کو ہٹانے کے لیے عدالتوں ، اداروں ،بیروکریٹس اور سیاستدانوں تک کو ملوث کیا اور اس کی نااہلی کو ساڑھے تین سال چھپایا مگر اس نے باجوہ صاحب کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا ہوا ہے۔
ابھی اس نے بہت سو کو ڈسنا ہے اگر جب بھی کوئی مشکل اس پر آئی جو کہ ضرور آئے گی یہ باقی سب پارٹی کے لیڈروں کو پھنسا کر خود بھاگ جائے گا۔اب اس کا شکار پرویز الٰہی ہے جو خاندان سے گیا پارٹی سے گیا عزت و آبرو سے گیا اور جس کے لئے اس نے سب کچھ چھوڑا یعنی وزارت اعلیٰ اب وہ بھی یہ نیازی اس سے لے کر اس کو دربدر کر دے گا ۔
اس لئے میری پاکستانی عوام اور نئی اسٹیبلشمنٹ لیڈرشپ سے التماس ہے کہ اس کے مگر مچھ جیسے آنسوؤں پر مت یقین کریں یہ اپنے مفاد کے لیے پاکستان کا بھی سودا کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔ جو انسان درودشریف پڑھنے سے قاصر ہے جو صحابہ کرام کی تکریم نہی کرتا جو انبیاء کرام کی تعداد غلط بیان کرتا ہے جو قادیانیوں کے لئے مسلمانوں کے حقوقِ سلب کرنا چاہتا ہے ایسے انسان نما شیطان سے پاکستان کی حفاظت کریں۔
اللہ پاک پاکستان کا حامی و ناصر ہو آمین
واپس کریں