عامر ہزاروی
سہیل وڑائچ نے فواد چوہدری سے پوچھا آپ کے ہیرو کون ہیں ؟ فواد نے جواب دیا میرے ہیرو بدلتے رہے لیکن کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ گاندھی جی نیلسن منڈیلا اور ابو الکلام آزاد بہت بڑے لوگ تھے جنہوں نے نظریے کے لیے سختیاں سہیں لیکن اپنے نظریے پر آنچ نہ آنے دی
سہیل وڑائچ نے فواد سے مختلف پارٹیوں میں جانے پر سوال کیا تو فواد نے کہا میرا کوئی نظریہ نہیں ،میں حقیقت پسند انسان ہوں ، سب کی منزل اقتدار ہے اور میری منزل بھی اقتدار ہے
اقتدار کو اپنی منزل سمجھنے والا شخص بھی اگر کسی کو ہیرو سمجھتا ہے تو انہی لوگوں کو سمجھتا ہیں جنہوں نے اپنے نظریے سے وفا کی ، اقتدار کے جاتے ہی لوگ چہرے بھول جاتے ہیں ، ابو الکلام آزاد و گاندھی فکر کی وجہ سے ہیرو ہیں اقتدار کی وجہ سے نہیں ،
آج مطیع اللہ جان اور فواد چوہدری کی تلخی ہوئی تو فواد چوہدری نے مطیع اللہ جان کو کرائے کا صحافی کہہ دیا ، مطیع اللہ جان پر مختلف لوگوں نے مختلف وار کیے لیکن وہ کبھی غصہ نہیں ہوا لیکن اس بار سوال عزت کا تھا تو مطیع اللہ جان بھڑک اٹھے
مطیع اللہ جان کے دامن میں عزت کے علاؤہ اور ہے کیا ؟ اس پر بھڑکنا بنتا تھا ، آپ کہہ سکتے ہیں کہ مطیع اللہ جان کو فواد کی گفتگو میں سوال نہیں کرنا چاہیے تھا اس کے رویے سے اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر اسے کرائے کا نہیں کہا جا سکتا
ابھی چند روز قبل ہی تمام اپوزیشن لیڈر بیٹھے تھے کہ مطیع اللہ جان نے مگسی صاحب سے جو سوال کیا اس پر اپوزیشن رہنماؤں نے برا منایا خود مولانا فضل الرحمن بھی تلخ ہو گئے تھے لیکن مطیع کو اپنے سوال سے غرض تھی جو اس نے کیا ،
کسی صحافی نے اپنے مالکوں کے خلاف اور اپنی پیٹی بند بھائیوں کے خلاف پروگرام نہیں کیے مطیع اللہ جان ہی وہ شخص تھا جس نے اپنے مالک اور صحافی دوستوں کے خلاف پروگرام کیے ،
مطیع اللہ جان کے گھر سے نظر آنے والی غربت بتا رہی تھی کہ وہ کتنے لفافے لیتا ہے ؟ نوکریوں کے دروازے اس پر بند کر دیے گئے ، دھمکیاں اسے ملتی ہیں۔ تشدد کا نشانہ وہ بنتا ہے ،کردار کشی اسکی ہوتی ہے ، اسکے باوجود وہ پاگل پن سے باز نہیں آتا تو اسکی قدر کرنی چاہیے
پاگل لوگ سوسائٹی کی آبرو ہوتے ہیں
مطیع اللہ جان نے جب سے اپنا یوٹیوب چینل شروع کیا میں اسے روز سنتا ہوں ، سننے کی ایک ہی وجہ ہے کہ میں ایک پاگل کو پسند کرتا ہوں ، میرے ایک سبسکرائب اور ویڈیو دیکھنے سے کچھ نہیں ہوتا ،لیکن میرا دل اس وجہ سے مطمئن ہے کہ میں مطیع اللہ جان کے ساتھ ہوں ،
فواد چوہدری اقتدار کو حقیقت سمجھنے والا بھی اگر گاندھی و ابو الکلام کو نظریے کی وجہ سے ہیرو سمجھ سکتا ہے تو کل آنے والا فواد چوہدری اقتدار کو حقیقت سمجھتے ہوئے عزت مطیع اللہ جان کی ہی کرے گا آج کے فواد چوہدری کی نہیں -تاریخ اقتدار کے بھوکوں کو یاد نہیں رکھتی ،تاریخ انہیں یاد رکھتی ہے جو قربانی دینے والے ہوں ،
صحافت میں مطیع اللہ جان سے بڑھ کر کسی نے قربانی نہیں دی ہو گی ، پارٹی اور لیڈر کی محبت میں ایک دیوانے پر الزام مت لگائیں -
ہم تو ایک دیوانے کے ساتھ ہیں اپنا بتائیں آپ کس کے ساتھ ہیں ؟
واپس کریں