رانا نعیم احمد چوہان
چند روز سے فضول پوسٹ نظر سے بار بار گزررہی ہے کہ" میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین کی بجاے ڈیم بنا لیے جاتے تو لوگ سیلاب کی نظر نا ہوتے"۔ پہلے یہ بتا دوں کہ پنجاب کی تین میٹروز نوے ارب میں تیار ہوئیں اور اورنج ٹرین ایک سو چالیس ارب میں (جس میں پینتالیس ارب عمران نیازی نامی شیطان کے سٹے آرڈر لینے کی وجہ سے لاگت بڑھنا شامل ہیں)۔ جبکہ ایک بڑے ڈیم کو بنانے کے لیے دو ہزار ارب کے کےقریب رقم درکار ہوتی ہے۔ میٹرو اور اورنج لائن ٹرین میں روزانہ کی بنیاد پہ ہزاروں لوگ آرام دہ سفر کرتے ہیں جن کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
اورنج لائین 000'250
لاہور میٹرو بس 000'180-000'220
اسلام آباد میٹرو بس 000'120
ملتان میٹرو بس 000'100-000'120
ان میٹروز سے جہاں عام آدمی کو بہترین سفری سہولیات میسر ہیں وہی فضائی آلودگی پہ قابو پانے میں کسی حد تک کامیاب کوشش ہے اگر آپ صرف لاہور کی مثال لیں تو یادگار سٹاپ پہ آج سے دس سال پہلے گزرنا محال تھا۔ گھنٹوں ٹریفک جام معمول بن چکا تھا۔یورپ کی مثال لیں تو آپکو یورپ کے ہر ملک میں ٹرام سروس نظر آتی ہے حتی کی جنوبی یورپ کے ممالک جو مغربی اور سینٹرل یورپ کی نسبت کم ترقی یافتہ ہیں وہاں بھی ٹرام سروس کا جال بچھا ہوا ہے۔ جبکہ کراچی جو دنیا کے پہلے دس بڑے شہروں میں شامل ہے سفری سہولیات صفر ہیں۔ میاں نواز شریف صاحب کے حکم سے گرین لائن سروس پر کام شروع ہوا جو ابھی تک پایہ تکمیل نا پہنچ سکا لیکن جوں توں کرکے پی ٹی آئی حکومت نے جزوی طور پر سروس شروع کروائی۔
اب آتے ہیں ڈیم کیطرف ہمارے ہاں ڈیمز پہ کام کم اور سیاست زیادہ ہوئی۔ملک کی اقتصادی حالت اور ہماری دوسری ترجیحات کیوجہ سے مشرف دور میں شروع ہونے والا دیامر بھاشا ڈیم اب بھی زیر تکمیل ہے۔ دو ہزار تیرہ میں نواز شریف صاحب کے برسر اقتدار آتے ہیں ڈیمز پہ کام کی رفتار میں اضافہ کیا گیا بجٹ میں ہر سال ایک سو تینتیس ارب کی رقم مختص کی گئی جبکہ اس کے آنےوالی تبدیلی حکومت نے ناصرف بجٹ آدھا کیا بلکہ چھوٹے ڈیمز خصوصا مہمندڈیم پہ کام کی رفتار پہ توجہ دی تاکہ نوشہرہ کو ڈوبنے سے بچایا جاسکے۔
موجودہ سیلاب کی وجہ سے تباہی ناقص حکمت عملی اور ترجیحات کا فرق ہے۔ حکومتیں ان کاموں پہ زیادہ توجہ دیتی ہیں جن سے ووٹر کو لبھایا بھی جاسکے اور خرچ بھی کم آے۔ چار پانچ سال پہلے ڈیمز پہ اتنی سیاست کی گئی کہ سابق چیف جسٹس کو بھی نمبر بنانے کے لیے بیچ میں کودنا پڑا۔
غریب ملکوں کے لیے ڈیم بنانا آسان نہی ہوتے لیکن ان پہ سیاست کرنا ضرور آسان ہوتی ہے۔ میٹروز ہمارا اثاثہ ہیں ان پہ تنقید کا مقصد صرف اور صرف ن لیگ پہ تنقید ہے اور کچھ نہیں حالانکہ جس جماعت کا میڈیا سیل اس کام میں مصروف ہے وہ خود پشاور میں مہنگی ترین میٹرو بس سروس دے رہے ہیں۔اللہ پاک ہم سب کو ہدایت عطا فرماے۔
واپس کریں
رانا نعیم احمد چوہان کے دیگرکالم اور مضامین