دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جنت نظیر مگر کس کے لیے؟
خان شمیم
خان شمیم
اسلامی جمہوریہ آزاد کشمیر :پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر جسے آزاد کشمیر کہتے ہیں اپنے آپ میں ایک منفرد خطہ ہے جو دنیا کے نقشے میں کسی آزاد ریاست کے نہ ہوتے ہوئے بھی آزاد ریاست کا پورا ڈھانچہ رکھتا ہے
ساڑھے چار ہزار مربع میل پر مشتمل اس خطے کی آبادی پینتالیس لاکھ ہے۔ آزاد کشمیر سے ملحق پاکستانی صوبے پنجاب کا ضلع راولپنڈی ہے جسکی آبادی ایک کروڑ بارہ لاکھ ہے جہاں ایک کمشنر تین ڈپٹی کمشنر ، ایک ڈی آئی جی اور تین ایس پی اس کا نظام چلاتے ہیں ۔اب آئیے آزاد کشمیر کے ڈھانچے پر، صدر وزیراعظم کابینہ اسمبلی اور سپریم کورٹ کو ایک طرف رکھ دیں۔
آزاد کشمیر میں 19 سیکریٹریز ، 9 ڈی آئی جی ، 16 ایس پی ، 38 ڈی ایس پی ، 9 ڈی جی 10 ایس ای 4 چیف انجنئیر ہیں ایس ڈی اوز اور اوورسئیر وغیرہ لاتعداد ہیں

دلچسپ بات یہ کہ ان ٹاپ بیوروکریٹس میں سے کہیوں کے پاس برطانیہ ، یورپ ، کنیڈا اور امریکہ کی شہریت موجود ہے
آزاد کشمیر کا بجٹ ایک کھرب باسٹھ ارب ہے جس میں سے چھیانوے ارب تنخواہ اور مراعات میں جاتا ہے یہاں آبادی کا چھ فیصد حصہ سرکاری ملازم ہے جو دنیا میں کہیں نہیں پاکستان اور برطانیہ جیسے ممالک میں یہ شرح تین فیصد ہے۔

ان بیوروکریٹس کی کوٹھیوں کی لاگت کروڑوں روپے میں ہے ایک سے دو لاکھ تنخواہ پانے والا شخص سات سے دس کروڑ کی کوٹھی کیسے خرید لیتا ہے ؟
اس سب کے بعد کیا بچتا ہے جو آزاد کشمیر کے پینتالیس لاکھ عوام کی ترقی پر خرچ ہو ؟؟
تحریک آزادی کشمیر کے نام پر قائم یہ عیاشی کا اڈا لوگوں کے پیٹ پر لات ہے اور جب تک یہ قائم ہے یہاں کسی قسم کی ترقی محض ایک سراب ہے اسکے سوا کچھ نہیں۔
واپس کریں