محمد ریاض ایڈووکیٹ
ہماری روزمرہ زندگی میں نباتات کی بہت ہی زیادہ اہمیت ہے۔ کچھ نباتات ہماری غذا بنتی ہیں تو کچھ ہمارے لباس کا حصہ۔ اسی طرح کچھ نباتات ہماری حفاظت و نمود نمائش بنتی ہیں تو بہت سی نباتات ہمارے علاج کا ذریعہ بنتی ہیں۔ آج ہم قدرت کی اک ایسی ہی جادوئی و کرشماتی نباتات کا ذکر کریں گے جس کا نام ہے رتن جوت۔ اس جادوئی بوٹی کے بارے میں گوگل پر سرچ کرنے پر درج ذیل معلومات کا اضافہ ہوا: جیسا کہ اردو اور پنجابی میں رتن جوت جبکہ اسکا انگریزی نام Alkanet Root ہے، اسی طرح عربی میں ابوخلسایا شنجار حناالغول فارسی میں شتکارہ کہتے ہیں۔ طبیب و حکیم حضرات اسے مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے بطور دواء استعمال کرتے ہیں پاکستان میں کشمیر کی وادیوں میں پائی جاتی ہے۔ طب یونانی میں رتن جوت بہت سے مرہموں کا جزو اعظم ہے۔ میرے نزدیک قدرت کی اس کرشماتی جڑی بوٹی کا سب سے بڑا فائدہ جھلسنے اور جلنے والے افراد کا علاج ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں جب میڈیکل سائنس اپنی معراج پر پہنچ چکی ہے تو ایسے میں زمانہ قدیم کے نسخوں اور ٹوٹکوں کو تسلیم کرلینا بھی بہت مشکل عمل ہے۔ لیکن یہ بات بھی طے شدہ ہے کہ قدرت کی بنائی گئی نباتات میں بہت ہی زیادہ شفاء و فوائد موجود ہوتے ہیں، لیکن کیا انسان ان نباتات کے فوائد کے بارے میں مکمل طور پر معلومات حاصل کرپایا ہے یا نہیں، یہ قابل غور و قابل بحث موضوع ہے۔ مگر آج کے ترقی یافتہ دور میں درست یا غلط معلومات تک رسائی اوراسکو پرکھنا بھی کوئی مشکل امر نہیں ہے۔ علم کسی کی میراث نہیں، جہاں سے میسر آئے حاصل کرلینا چاہیے۔ گوگل اور یوٹیوب پر رتن جوت کے استعمال اور فوائد کے بارے میں معلومات حاصل کرنا بہت ہی آسان ہے۔
ہماری والدہ محترمہ نے ہمیں بچپن میں آنکھوں دیکھا واقعہ سنایا کہ پچاس سال پہلے انکے میکے لاہور میں واقع اینٹیں بنانے والے بھٹہ میں اک مزدور بھٹے کی آگ میں جُھلس گیا اوراسے ہسپتال لیجایا گیا۔ دو ہفتوں تک علاج کے بعد ہسپتال والوں نے کہا اس بندے کی ٹانگ کاٹنا پڑے گی۔ زخمی نے کہا کہ مجھے مرنا منظور ہے مگر میں اپنی ٹانگ نہیں کٹواؤں گا۔ زخمی کے ورثاء اسے ہسپتال سے ڈسچارج کروا کر گھر لے آئے۔ میری نانی جان مرحومہ کے مشورہ پر زخمی کے ورثاء نے رتن جوت اور مکھن کے ملاپ سے بنائے گئے مرہم سے علاج شروع کردیا۔ دن گزرتے گئے، اللہ کریم نے مکمل شفاء عنایت فرمائی اور یہی مزدور اپنے قدموں پر چلنے کے قابل ہوگیا۔ ہمارے رشتہ داروں و ہمسائیوں میں کئی افراد اللہ کریم کے فضل سے رتن جوت کے علاج سے نہ صرف روبصحت ہوئے بلکہ انکے جسموں پر جلنے اور جھلسنے کے نشانات نظر بھی نہیں آتے۔ میرے اک جاننے والے کی ہمسائیگی میں اک آدمی جھلس گیا، انہوں نے بھی رتن جوت کے مرہم سے علاج شروع کیا، اللہ کریم کی رحمت سے مریض شفایاب ہوگیا۔پچھلے دنوں میرے بھتیجے کے سر اور چہرے پر گرم چائے گری جسکی وجہ سے چہرہ اور سر جھلس گیا۔ والدہ محترمہ نے فی الفور رتن جوت کا مرہم تیا رکیا اور بچے کا علاج شروع کردیا۔ اللہ کریم کی مہربانی سے نہ صرف میرا بھتیجا صحت یاب ہوا بلکہ اسکے چہرے اور سر پر جلنے کا کوئی نشان بھی باقی نہیں رہا۔ اسی طرح میری بھانجی کی کمر جھلس گئی تو ہم نے رتن جوت سے علاج کیا۔ الحمدللہ وہ بھی روبصحت ہے۔
ہماری تین نسلیں قدرت کی اس کرشماتی جڑی بوٹی کی افادیت کی قائل ہیں۔ اور ہماری نسلیں اس کرشماتی جڑی بوٹی کی افادیت و مشاہدات کو سینہ بہ سینہ منتقل کر رہی ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ جب رتن جوت کی افادیت کا کسی کو بتایا جائے تو کسی بھی شخص کے لئے اسکے فوائد کو فی الفور تسلیم کرلینا بہت مشکل ہے اور اس بات پر تعجب بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اللہ کریم کی مخلوقات میں انسان ایسی مخلوق ہے جو آنکھوں دیکھے مشاہدات، نتائج کے بعد ہی کسی بات کو تسلیم کرتی ہے۔ لیکن جب کوئی شخص ایک مرتبہ اپنی آنکھوں سے رتن جوت کے فوائد کو دیکھتا ہے تو یقینی طور نیک نیتی اور صدقہ جاریہ سمجھ کر دوسروں کو قدرت کی اس شاہکار جڑی بوٹی کے بارے میں ضرور بتاتا ہے۔
یاد رہے اس تحریر کا مقصد جھلسنے، جلنے کے علاج کے لئے عوام الناس کو ہسپتال جانے سے روکنا ہرگز نہیں ہے بلکہ بتانے کا مقصد صرف یہی ہے کہ اللہ کریم کی بنائی ہوئی جادوئی جڑی بوٹی میں بہت ہی زیادہ شفاء موجود ہے بلکہ میں تو پاکستان فارمیسی کونسل، پاکستان فارماسیوٹیکل ایسوسی ایشن، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے بھی یہ درخواست کروں گا کہ اس جادوئی جڑی بوٹی کو بطور میڈیسن استعمال کرنے کے بارے غور کریں۔ رتن جوت پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہرمیں پنساری کی دکان پر باآسانی دستیاب ہوتی ہے۔ یہاں میں اپنے شہر شیخوپورہ میں مکھن سویٹ کے مالکان کا ذکر ضرور کرنا چاہوں گا جو اپنی دکان پر جلے ہوئے افراد کے لئے رتن جوت سے تیار کردہ مرہم فی سبیل اللہ مہیا کرتے ہیں۔ میں اپنے ذاتی تجربہ کی بناء پر یہ درخواست کرتا ہوں کہ تمام احباب رتن جوت کے حوالے سے اس آگاہی پیغام کو بطور صدقہ جاریہ سمجھتے ہوئے شیئر کریں تاکہ کسی دکھی انسان کی خدمت ہوسکے۔ اللہ کریم ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین ثم آمین
واپس کریں