عمران خان کو غیر معینہ مدت کیلئے جیل میں رکھنے کے آپشنز
انصار عباسی
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کو عدالتوں سے ریلیف مل رہا ہے لیکن حکام کے پاس سابق وزیراعظم کو غیر معینہ مدت تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کیلئے آپشنز موجود ہیں۔ ایک کے بعد ایک کرکے عمران خان کیخلاف مقدمات ختم ہو رہے ہیں جس سے پی ٹی آئی رہنمائوں اور کارکنوں میں امید پیدا ہوئی ہے کہ پارٹی کے سینئر ترین رہنما چند ہفتوں میں جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔ لیکن سرکاری ذرائع کی سوچ اس سے مختلف ہے۔
جس وقت 1971 کے واقعے کے حوالے سے عمران خان کی متنازع ٹوئیٹ نے ایف آئی اے کو عمران خان اور دیگر کیخلاف ایک اور مقدمہ قائم کرنے پر غور کا موقع فراہم کیا ہے وہیں عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف نیب والے توشہ خانہ ریفرنس دوم دائر کرنے کیلئے درست وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ عدت کیس میں بری ہونے کے باوجود دونوں میاں بیوی سلاخوں کے پیچھے رہیں۔ عمران خان کو چار مختلف کیسز میں عدالت نے سزائیں سنا رکھی ہیں۔ تین مقدمات میں عمران خان اور ان کے ساتھی ملزمان کو یا تو بری کر دیا گیا ہے یا ان کی سزائیں معطل کر دی گئی ہیں۔ اب صرف ایک کیس ہے جس میں عمران خان کی سزا ان کی جیل سے رہائی میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کیس دوم کے حوالے سے نیب کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور اب وہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے تیار بیٹھا ہے۔ ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ ریفرنس درست وقت پر دائر کیا جائے گا۔
نیب کے پہلے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 8 فروری کے انتخابات سے قبل احتساب عدالت نے 14 سال قید کے علاوہ ایک ارب روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ لیکن جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہوئی تو عدالت نے عمران اور ان کی اہلیہ کی سزا معطل کر دی۔
نیب کی مداخلت سے قبل عمران خان کو دو بار اسی توشہ خانہ اسکینڈل سے نقصان ہوا۔ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کو مہنگے تحائف فروخت کرنے سے متعلق حقائق چھپانے کے جرم میں پانچ سال کیلئے قومی اسمبلی سے نااہل قرار دیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں فیصلہ سنایا جس کے مطابق غلط بیانی پر عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ دیا گیا۔
عمران خان کیخلاف حکم کے بعد، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم کیخلاف فوجداری مقدمہ اسلام آباد کی سیشن عدالت کو بھجوا دیا، جس نے گزشتہ سال اگست میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو توشہ خانہ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی۔
اپیل کے مرحلے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ سزا کو بھی معطل کر دیا۔ سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو خصوصی عدالت نے دس دس سال قید کی سزا سنادی لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو دونوں کو بری کر دیا۔ عمران خان 9 مئی سے متعلق کئی مقدمات میں سے بری بھی ہو چکے ہیں۔
اس وقت عدت کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا ان کی جیل سے رہائی میں بڑی رکاوٹ ہے۔ اس معاملے میں، دونوں کو 8 فروری کے انتخابات سے کچھ دیر قبل سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ گزشتہ ہفتے عمران خان کے ماہرین قانون اور پارٹی مل کر عدت کیس میں دونوں میاں بیوی کی بریت کی امید باندھے بیٹھے تھے لیکن خاور مانیکا کی جانب سے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کرنے پر پہلے سے محفوظ کردہ فیصلے کا اعلان کرنے والے جج نے یہ کیس کسی اور جج کے روبرو پیش کرنے کیلئے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو درخواست بھیج دی۔
واپس کریں