دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
"رجیم چینج آپریشن" اور امریکا کو دندان شکن جواب
میاں سرفراز
میاں سرفراز
جب سے پاکستان بنا ہے یہی سنتے آئے ہیں کہ امریکا پاکستان میں حکومتیں بناتا بھی ہے اور گراتا بھی ۔۔حکومت کسی کی بھی ہو یہی نعرہ سننے کو ملتا ہے کہ امریکا نے حکومت چلنے نہیں دی یا گرا دی ، نئی حکومت بھی امریکا نے ہی بنائی ہے۔۔ایسی باتیں سن سن کر کان پک گئے۔عمران خان کا پونے چار سالہ دور اقتدار جب جمہوری طریقے عدم اعتماد سے انجام کو پہنچا تو یہی نعرہ بلند ہوا کہ امریکا نے سازش کی اور حکومت گرا دی۔۔"رجیم چینج آپریشن" کے شور نے پاکستان کے درو دیوار ہلا دئیے۔۔عمران خان نے امریکا کیخلاف علم بغاوت بلند کیا تو امریکا مخالف ایسا سونامی آیا کہ نوجوان اس سونامی میں بہہ گئے۔۔حکومت پاکستان ، قومی سلامتی کمیٹی اور افواج پاکستان کے ترجمان نے بار بار دو ٹوک انداز میں سازشی تھیوری کا گلا گھونٹ دیا مگر خان صاحب روحانی طاقت سے اس سازش کو پھر سے زندہ کرلیتے ہیں۔۔سازش ہوئی یا نہیں ہوئی۔۔یہ معاملہ شیطان کی آنت بن گیا جو ابھی تک ختم ہی نہیں ہو رہا ۔۔

ایک لمحے کیلئے یقین کر لیجیے کہ عمران خان سچ بول رہے ہیں سازش ہوئی اور تخت عمرانی کی بیساکھیاں امریکا بہادر نے گرائیں۔۔ پی ٹی آئی حکومت ختم ہوئے تقریبا تین ماہ ہو گئے۔۔ان تین ماہ کے دوران عمران خان امریکا کی حکومتی جماعت کانگریس کی خاتون رہنما الہان عمر سے ملے۔۔میں سوچ رہا تھا کہ عمران خان اپنی حکومت گرانے والے امریکا کی سیاسی رہنما سے ملنے سے انکار کر دیں گے کہ آپ نے ہماری حکومت گرائی ہے یہی حقیقی احتجاج اور نفرت کی علامت تھی۔۔۔بہر حال ملاقات ہو گئی تو مجھے لگا اب خان صاحب نے امریکی صدر جو بائیڈن کی کار خاص الیہان عمر کو ملاقات میں خوب کھری کھری سنائی ہوں گی ۔لیکن جب تصویریں سامنے آئی تو خان صاحب سازشی ملک کی خاتون رہنما کے ساتھ ہنستے مسکراتے تصویریں بنوا رہے تھے۔۔پی ٹی آئی کی جانب سے جو بیان جاری ہوا اس میں بھی مبینہ سازش کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کا ایک لفظ نہ ملا۔۔۔میں نے سوچا شاید خان صاحب بھول گئے ہوں، کوئی نہیں اگلی بار جب کسی امریکی عہدے دار سے ملیں گے تو سازش والا ڈرامہ منہ پر دے ماریں گے۔۔

میں نے سوچا خان صاحب کی بھول کا بدلہ صدر مملکت عارف علوی امریکا کو دندان شکن جواب دے کر حساب چکتا کر دیں گے۔۔۔پھر چند روز پہلے امریکا کے نئے سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان میں اپنی زمہ داریاں سنبھالنے کیلئے ایوان صدر کا رخ کیا تو سازشی ملک کے سفیر کو صدر مملکت جیسا پروٹوکول دیا گیا۔۔یہاں یہ بات ضرور یاد رکھیے کہ صدر مملکت کی کرسی پر براجمان عارف علوی کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے ۔۔۔امریکی سفیر نے قانون کے مطابق صدر مملکت کو صرف اپنی اسناد پیش کرنا تھیں یہ تقریب سادگی سے بھی ہو سکتی تھی، مگر ایوان صدر کو تو ایسے دلہن کی طرح سجایا گیا جیسے کسی بڑے اسلامی رہنما یا مسلم ملک کے سربراہ کی آمد ہو۔۔ریڈ کارپٹ بچھائی گئی، بگھی لائی گئی اور اوپر کون بیٹھا تھا وہی سازشی ملک امریکا کا سفیر۔۔ایوان صدر آمد پر گارڈ آف آنر پیش کیا،

سکیورٹی اداروں کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔۔کس کو سازشی ملک کے سفیر کو۔۔ ویڈیو دیکھی تو صرف میں ہی نہیں دیکھنے والے تمام صحافی چونک کر رہ گئے کہ ایک طرف امریکا پر سازش کا الزام دوسری طرف اتنا پروٹوکول ؟ میں نے دل کو تسلی دی کہ کوئی نہیں صدر عارف علوی جو پیشے کے اعتبار سے دندان ساز یعنی ڈینٹل سرجن ہیں وہ امریکی سفیر کو سازش کرنے پر دندان شکن جواب دیں گے۔۔مگر اگلا منظر دیکھنے والے اپنی انگلیاں دانتوں کے نیچے دبا کر رہ گئے۔۔صدر مملکت نے ماسک پہنا ہوا تھا کہ کرونا ایس او پیز پر عمل کرنا ہے مگر مصافحہ کرنا نہ بھولے۔۔یوں ایوان صدر سے بھی امریکا کو دندان شکن جواب نہ ملنے پر مایوسی ہوئی۔۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہی صدر مملکت عارف علوی صاحب نے جب نئے وزیراعظم شہباز شریف سے حلف لینا تھا تو بیمار پڑ گئے،دراصل وہ حلف لینا ہی نہیں چاہتے تھے۔۔وفاقی کابینہ کی حلف برداری سے بھی انکار کردیا۔۔گویا انہوں نے ریاست پاکستان سے زیادہ ایک جماعت کا صدر ہونے کا عملی مظاہرہ کیا۔۔مگر امریکی سفیر سے اسناد لینے کی باری آئی نہ تو بیماری پاس سے گزری نہ ہی کوئی بہانہ کیا بلکہ شاہانہ پروٹوکول کے ساتھ پوری تقریب کا اہتمام کیا وہ بھی اس ملک کے سفیر کیلیے جس پر ان کے پارٹی سربراہ نے سازش کا الزام لگایا۔۔۔
صدر عارف علوی کی جانب سے امریکی سفیر کو یہ خاص پروٹوکول ملنا بے معنی نہیں بلکہ پوری سیاسی اسٹوری کا لب لباب ہے۔۔دراصل یہ پروٹوکول یہ گرم جوشی پی ٹی آئی کی جانب سے امریکا کو "مٹی پاؤ پالیسی"کا ایک پیغام تھا۔۔

خان صاحب نے سازش والا بیانیہ آزما کر دیکھ لیا جس کو شروع میں خوب پذیرائی بھی ملی مگر لانگ مارچ کی ناکامی اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ سیاسی چورن زیادہ دیر تک بکتا نظر نہیں آ رہا۔۔۔
پی ٹی آئی کی نئی پالیسی"مٹی پاؤ" سے متصل ایک اور خبر بھی سامنے آئی تھی کہ تحریک انصاف امریکا کے اعلی عہدیدار اور کپتان کے قریبی کھلاڑی نے اسی امریکی عہدیدار سے رابطہ کیا اور پیغام دیا کہ لڑائی لڑائی معاف کریں اور آؤ مل کر آگے بڑھیں۔۔ذرائع سے آنے والی اس خبر کی عمران خان یا تحریک انصاف کی جانب سے تردید نہیں آئی، لہذا اس نئی پالیسی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔
عمران خان جب وزیراعظم تھے تو اپوزیشن رہنماؤں پر الزام لگاتے رہے کہ حزب اختلاف کے رہنما غیر ملکی سفارتکاروں سے مل کر ان کی حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ سفارتکاروں سے ملنے والے اپوزیشن رہنما غدار اور ملک دشمن ہیں۔۔اب خود اپوزیشن میں ہیں تو کبھی امریکی عہدیدار کو ملتے ہیں تو کبھی برطانوی ہائی کمشنر کو۔۔کیا اب اس کو بھی یہ سمجھا جائے کہ وہ موجودہ حکومت کے خلاف کوئی سازش کررہے ہیں ؟ نہیں ایسا ہر گز نہیں۔۔سفارتی آداب اور ذمہ داریوں میں یہ شامل ہے کہ دوسرے ملکوں کے سفیر اس ملک کے سیاسی ،سماجی اور صحافتی رہنماؤں سے ملتے رہتے ہیں تاکہ اس ملک کا سوفٹ امیج پیدا کرنے کے ساتھ دوطرفہ دوستانہ تعلقات کو وسعت دی جائے۔۔

عمران خان اور پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ سازش والے اس بیانیہ پر اتنا زور دینے کے بجائے پارلیمنٹ میں واپس آئیں اور بطور اپوزیشن لیڈر اپنا موثر کردار ادا کریں۔پٹرول۔بجلی ،گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر حکومت کو ٹف ٹائم دیں۔۔عوامی ایشوز پر شہباز حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کریں تو یقیننا عوام بھی ان کا ساتھ دیں گے،کیونکہ عام آدمی کا مسئلہ رجیم چینج آپریشن سے زیادہ مہنگائی ہے۔ ویسے بھی اس حکومت کے خلاف سازش سے زیادہ موثر ہتھیار مہنگائی ہے۔۔
واپس کریں