دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھا رت کا یوم جمہوریہ کشمیریوں کایوم سیاہ
سرور حسین
سرور حسین
(خصوصی کالم) 26 جنوری کو ریاست جموں وکشمیر کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کا یوم جمہوریہیوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔سیمینارز،کانفرنسز،جلوسوں اور ریلیوں کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیرپر بھارت کے جبری تسلط اور وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی طرف دلائی جاتی ہے۔اس سال یہ دن ایسے موقع پر آیا ہے جب مودی حکومت نے آرٹیکل 370میں ترمیم کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔اس مرتبہ یوم سیاہ نہ صرف کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہدکے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا جارہا ہے۔بلکہ افواج پاکستان کے ساتھ بھی گہری وابستگی اور یکجہتی کا اظہار کیا جارہا ہے۔وطن عزیزکی سرحدوں کے دفاع کیلئے قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مانا جاتا ہے اور سیکولرازم کا چمپئین تصور کیا جاتا ہے۔مقبو ضہ کشمیر میں حریت کانفرنس سمیت تمام سیاسی قیادت کو مسلسل قید اور نظر بند رکھا گیا ہے۔جمعہ اور عیدکے نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی جاتی۔اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق قابض قوت کے خلاف پر امن جدوجہدکرنے والے حریت پسندوں کا ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے۔کالے قوانین کے تحت گھر گھر تلاشی اور کریک ڈاؤن کے نام پر لوٹ مار اورخواتین کے ساتھ بد سلوکی کی جا رہی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں،سکھوں،عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں پر مظالم کے بارے میں بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس نے نام نہاد جمہوریت اور سیکولرازم کے جھوٹے دعوؤں کا پول کھول دیا ہے۔کشمیری عوام نصف صدی سے زیادہ عرصہ سے حق خودارادیت کے حصول کیلئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی اداروں سے کئے گئے وعدوں کے باوجود حق خود ارادیت کی پر امن تحریک کو کچلنے کیلئے ریاستی طاقت کا بے حمانہ استعمال کر رہا ہے۔8لاکھ سے زائد فوج کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم ڈھا رہی ہے۔رقبے کے اعتبار سے کشمیر کے برابر دنیا کے کسی خطے میں 8لاکھ سے زائد فوجی دستوں کا تصوربھی نہیں کیا جاسکتاہے۔ مقبوضہ وادی کے گلی کوچوں میں بھارتی فوج تعینات ہے۔انٹر نیٹ اور میڈیا پر پابندیاں ہیں۔بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو دنیا سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار بھارت نے درجن بھر سے زیادہ تحریکوں کو رکوانے کے لئے آرمڈ فورسزسپیشل پاور ایکٹ جیسا ظالمانہ قانون نافذ کیا۔ جس کے تحت فوج کو خصوصی اختیارات تفویض کئے گئے ہیں۔اس قانون کو کشمیر کے علاوہ شمال مشرقی ریاستوں اروناچل پردیش، منی پور، آسام، مگھالیا، میزورام، تری پورہ اور ناگا لینڈ میں آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشاء واچ نے بھی اسے مسترد کردیا ہے۔
مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے جسے بھارت سمیت اقوام متحدہ کے تمام ممبر ممالک نے تسلیم کر رکھاہے۔ کشمیری عوام UNO کے چارٹر کے مطابق حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں۔بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی اداروں کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے مسلسل انحراف کر رہا ہے۔ بھارتی حکمران کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو تحفظ دینے کیلئے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے حق خودارادیت کی پر امن جدوجہد پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کیلئے کوشاں ہے۔
دنیا پر یہ بات عیاں ہو چکی ہے کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے سریبیکار ہیں۔یہ ان کی اپنی تحریک ہے۔اس میں کوئی بیرونی مداخلت شامل نہیں ہے۔جو لائی 2016ء میں برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیر میں قوت اور شدت پیدا ہوئی۔کشمیری نو جوان نئے عزم اور ولولے کے ساتھ قابض قوت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔وادی کے کوہ و دمن آزادی کے نعروں سے گونج رہے ہیں۔بھارتی حکومت کے تمام امن مشن ناکام ہو گئے ہیں۔کشمیری عوام حق خود ارادیت سے کم کسی فارمولے پر بات کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔بھارت مقبو ضہ کشمیربڑھتے ہوئے دباؤ سے توجہ ہٹا نے کے لئے پاکستان پر وادی میں مداخلت اور حریت پسندوں کی مدد کے الزامات لگا کر منفی پرو پیگنڈہ کر رہا ہے۔سفارتی سطح پر بھارت کے منفی پروپیگنڈہ کا مؤثر اور بروقت جواب دینے کے لئے دنیا کے اہم ممالک میں موجود پاکستانی سفارتخانوں اور کونصل خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کئے جانے چاہیں۔جوکشمیر کے حوالے سے خطے میں پاکستان کے خلاف بھارت کے منفی پروپیگنڈے کو واچ کریں۔اور اس کا موثر جواب دیں۔مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کیلئے اداروں کو متحرک کیا جائے۔بھارت میں مودی حکومت کے قیام کے بعد کشمیر پالیسی میں واضح تبدیلی آ گئی ہے۔بھا رتی حکومت ریاست جموں و کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا چاہتی ہے۔05اگست کے بعدغیر ریاستی باشندوں کو جموں و کشمیر میں جائیدار خریدنے کا حق مل گیا ہے۔حکومت بڑی تعداد میں ہندووں کو ریاست جموں و کشمیر میں آباد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔نام نہاد جمہوریت کے دھوکے میں عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی کشمیر کے بارے میں قراردادوں پر عملدرآمدسے روک رہا ہے۔روایتی اور غیر روایتی جدید اسلحہ کی خریداری،پاکستان کا پانی روکنے کیلئے دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر،نہتے کشمیریوں پروحشیانہ مظالم اور لائن آف کنٹرول کی بار ہاخلاف ورزی سے توجہ ہٹانے کے لئے بھارت جمہوریت اور امن کے نام پر دنیا کودھوکہ دے رہا ہے۔ حکومت پاکستان کو عالمی رائے عامہ بیدار کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر اٹھانے اور خطے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے جنگی جنون سے دنیا کو آگاہ کرنے کیلئے انہیں عالمی فورم میں اٹھانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
واپس کریں