دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جان کی امان پاوں تو عرض کروں
محسن آرائیں
محسن آرائیں
سر برا نہیں منائیے گا
اپ نے ڈیڑھ سو سال پہلے چند جھوٹے مفروضات پر مبنی دو قومی نظریہ کی تصویر بنائی تھی۔
اسکو میں آج بھوک غربت اور افلاس کے بہتے گٹر میں تیرتا ہوا دیکھ رہا ہوں۔
ستر برسوں میں صرف ڈی ایچ اے کے کلب اور کوٹھیاں آباد ہوئیں یا کچی بستیوں میں طوائفوں کے کوٹھے آباد ہوئے ہیں۔
یہ سچ ہے کہ
تمہاری بستیاں الگ
تمہاری ہستیاں الگ
تمہاری مستیاں الگ
تمہارے اسپتال الگ
تمہارے شاپنگ پلازے الگ
تمہارے لئے عدالتیں طوائیفوں کے کوٹھوں کی مانند
جب چاہیں کھول لیں
جب چاہیں فیصلے تبدیل کرالیں
جسکی چاہیں کردار کشی کردیں
جسکو چاہیں اٹھا دیں
جسکو چاہے مروا دیں
ملک خسارے میں ہے
تمہارے بینک بیلنس فیکٹریاں اور بزنس بڑھ رہے ہیں۔
تمہاری پراپرٹی تمہارے فارم ہاوسز پھل پھول رہے ہیں
تمہاری اولادیں یورپ کی ٹھنڈی فضاوں میں پیزوں کے بزنس چلاتی ہیں۔
اور ہمارے بچے کشمیر و افغانستان کے نام نہاد خونی جہاد میں جھونکے جاتے رہے۔
تمہاری عورتیں ساٹھ برس میں بھی سولہ برس کے بچے بچیاں روٹی پانی کی تلاش میں بچپن جوانی گوا بیٹھیں ہیں۔
ستم ظریفی دیکھئے کہ تم لوگ مرتے بھی نہیں جب مرنے لگتے ہو نیا سٹنٹ ڈلوا کے تازہ دم ہوکر آجاتے ہو کسی نا کسی ادارے کے سربراہ بن کر اس ادارے کی تباہی و بربادی کا سبب بن جاتے ہو
اور ہم سرکاری اسپتالوں میں ایڑیاں سسک سسک کرمرتے ہیں کفن بھی نصیب نہیں ہوتا
تمہاری عورتیں دنیا کے بہترین اسپتالوں میں بچے جنتی ہیں اور ہماری عورتیں سڑکوں پر کتوروں کو جنم دیتی ہیں وہ کتورے جو تمہارے بچوں کے آگے پیچھے دم اس لئے ہلاتے ہیں تاکہ تم اپنا جھوٹا انکو کھانے کو دے دو (سچ ہی تو ہے یہ جو عوام ہے نا انکی اولادوں کی حثیت اوارہ کتوروں سے زیادہ نہیں
ہمارے بچوں کو سڑکوں پر ویگو ڈالے اٹھا کرلے جاتے ہیں نہ مقدمہ بنتا ہے نہ عدالتوں میں اتنا تپڑ ہے کہ وہ انصاف دے سکیں
تھانے چلے جاو تو پولیس مقدمہ تک درج نہیں کرتی
جب تک کہ ان کی مٹھی گرم نہ کرو۔
تف ہے تمہارے نظریات پر
تف ہے تمہاری قراردادوں پر
تم نے میری دھرتی اس نام نہاد مملکت کے لئے تقسیم کی تھی ؟؟؟
جو دنیا کی پانچویں بڑی فوج تو رکھتی ہے ایٹمی قوت تو ہے۔
مگر کوہ سلیمان میں موجود دنیا کے سب سے بڑے چلغوزوں کے جنگل کی آگ بجھانے کے لئے سامان نہیں
حالانکہ یہ آگ بجھانے کا سامان تمہاری عورتوں کے میک اپ سے زیادہ مہنگا نہیں۔ تمہارے خاندان کے ایک عمرے یا یورپ میں ٹور کے خرچے سے زیادہ نہیں۔
خدانخواستہ کل اگر کوئی بڑی آفت آگئی تو تم اور تمہارے بچے تو یورپ میں اسکے چسکے لے رہے ہونگے اور ہم یہاں تڑپ تڑپ کر جان دے رہیں ہونگے۔
کیا فائیدا ایسے دو قومی نظرئیے کا کیا فائیدہ ایسے پاکستان کا جسمیں بائیس کروڑ عوام سسکتی رہے اور تمہاری فنڈنگ پر چند لاکھ بھڑوے اپنی عورتیں اسلاماباد کے دھرنے میں کنجریوں کی طرح نچاتے رہیں اور احسان یہ کہ یہ بھڑوے ہماری ازادی کے لئے نکلے ہیں۔
بند کرو یہ بکواس
بند کرو یہ ڈرامے اور یہ باندر کلے کے تماشے
میرا آپکو مشورا تو یہ ہے بہت کما چکے تم لوگ تمہاری سات پشتیں یورپ میں بیٹھ کر کھائیں گی لہزا
یا تو ان صوبوں کو آزادی دے دو
یا پھر وہ میزائل جو تم لوگوں نے ہمارا خون بیچ کر بنائے ہیں جن کے نام ہمارے قاتلوں کے نام پر رکھے ہوئے ہیں
انہیں ہم پر ہی مار ڈالو
کم از کم یہ روایت تو برقرار رہے گی کہ جو لٹیرے ڈاکو ہمارے اجداد کا قتل عام کرتے رہے ان کے نام کے میزائل ہمارے لئے نجات دہندہ بن جائیں گے۔
واپس کریں