ڈاکٹر فرزانہ ارشد
نواز شریف نے مسلم لیگ کی ساری لیڈر شپ لندن بلا کر پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات کی آگاہی لی۔ اس کے بعد اس نے اتحادی جماعتوں اور اسٹبلیشمنٹ کے سامنے چند شرائط رکھی ہیں۔
1. آئین کی مکمل پاسداری ہو گی اور جن لوگوں نے عدم اعتماد کے دوران آئیں کی خلاف ورزی کی ہے انکے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی ہو گی اور اسٹبلیشمنٹ اس میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں بھی رکاوٹیں نہیں ڈالی جائیں گی۔
2.سلیکٹیڈ کی کوئی بھی غیر ضروری حمایت نہیں کی جائیگی اور اگر لانک مارچ کو روکنے کیلیے رینجرز کی ضرورت پڑی تو آئین کی رو سے وزیراعظم کے آرڈر پر رینجرز کو بھیجا جائے گا۔
3.سلیکٹیڈ نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو سخت ترین شرائط پر معاہدہ کیا تھا عدم اعتماد سے پہلے اس نے سبسڈی دی تاکہ آنے والی حکومت کی مشکلات میں اضافے کیا جا سکے۔ موجودہ حکومت اس سبسڈی کو ختم نہیں کرئے گی۔
اس سبسڈی کو جاری رکھنے کیلئے تمام صوبے اپنے ترقیاتی بجٹ سے اپنا حصہ دیں گے اس کے علاؤہ فوجی بھی اپنے بجٹ میں کٹوتی کرئے۔
اگر ان شرائط کو نہیں مانا جاتا ہے تو شہباز شریف استعفیٰ دے دیں گے۔
اب اگر یہ شرائط تسلیم نہیں کرتے تو اس کے بعد نگران حکومت آئے گی جس کے ساتھ آئی ایف ایم سعودیہ اور چین اتنی قلیل مدت کے لیے کوئی ڈیل کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اگر مارشل لاء لگایا جاتا ہے تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔
اس ایک سیاسی چال نے تمام حقیقت کھول کر رکھ دی ہےاب اگر وہ سلیکٹیڈ کی پشت پناہی جاری رکھتے ہیں اور آئین کے بجائے الیکشن کمیشن نیب اور عدالتوں کو راولپنڈی سے چلانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں تو ملک دیوالیہ ہو جائیگا جس سے سارا گند سلیکٹرز پر آ گرے گا دوسری صورت میں یہ ووٹ کو عزت دو آئین کی پاسداری کرو اور سول سپرامیسی کی جیت ہو گی۔
واپس کریں
ڈاکٹر فرزانہ ارشد کے دیگرکالم اور مضامین