ڈاکٹر ناہید اختر
اس ملک کی سیاست معیشت اور اخلاقی اقدار کی تباہی میں جہاں سیاستدانوں بیورو کریٹس اور جنرلوں کا بہت بڑا حصہ ہے وہیں ایوان انصاف میں ترازوں تھامے منصف کہلانے والوں کا ان سے سے زیادہ حصہ ہے .جو جج قانون کی جب چاہے گردن موڑ دے . جب چاہے اسے آئین کی اپنی مرضی اور منشاء کی تعبیر کرکے ملک کے نظام کو تلپٹ کردے . خرابی حکمرانوں سے شروع ہوتی اور انصاف کے ایوانوں میں اپنی انتہا کو پہنچتی ہے .
پی ڈی ایم اگر سمجھتی ہے کہ اس میں شامل جماعتوں کے ووٹرز." یوتھیا ' ہیں تو یہ ان کی انتہائی احمقانہ سوچ ہے . جس طرح انھوں نے قدم قدم پر اسٹیبلشمنٹ سے سمجھوتے کیے ہیں . وہ سب دیکھے جا رہے ہیں اور سمجھے بھی جا رہے ہیں . سپریم کورٹ میں جونئیرز ججز کی تعیناتی میں حکومت نے جس طرح اپنا سر سجدے میں پھینکا ہے اس کے بعد اپنے خیر خواہوں سے کسی اچھے کی امید نہ رکھے . پی ڈی ایم کی جماعتوں خصوصا ن لیگ اور پی پی بھول رہی ہیں کہ ان کے پاس حکومت کا محض ایک سال بچا ہے . پھر انھیں واپس عوام میں ہی آنا ہے . اور عوام ان کے سمجھوتوں کو اور خود غرضی کو نہیں بھولیں گے۔
جب عدلیہ جیسی آئینی جگہ جو کسی بھی خاص اور عام کے لئے امید کا آخری مقام ہوتا ہے . وہاں بھی غیر آئینی غیر قانونی اور حق تلفی کی بنیاد تعنیاتیاں ہوں گی تو پھر ملک بھی کبھی نہیں سنبھلے گا اور نہ عوام یا قوم کا بیڑہ پار ہوگا . اور سیاسی جماعتیں تو ان عدالتوں کے ذریعے ذلیل ہوتی ہی رہیں گی . جو ان کا اپنے ہاتھوں سے لکھا مقدر ہے . جب عدلیہ میں میرٹ نہیں و پھر فوج میں کہاں سے آئے گا . پھر کوئی ضیاالحواور جنرل مشرف شب خون مارے گا اور پھر پی پی . اپنے شہیدوں کو روئے گی .اور ن لیگ ووٹ کو عزت دو جیسے راگ الاپے گی .
ججز کی غیر منصفانہ تعیناتیوں پر ہم ب بھرپور احتجاج کرتے ہیں .اور پی ڈی ایم کی جماعتوں پر عدم اعتماد کرتے ہیں۔
روایتی سیاست میں ان روایتی سیاستدانوں اور جماعتوں جن کا مقصد محض الیکشن جیتنا اور اسمبلیوں میں کسی بھی حکومت میں ٹانگ پھنسا کر مفادات سمیٹنا اور آج ایک جماعت تو کل دوسری جماعت آج جمہوری حکومت تو کل کسی بندوبستی قومی حکومت میں شامل ہوجانا . ان کے لئے ایسے سمجھوتے یا سرئنڈر کر جانا چنداں کوئی معنی نہیں رکھتا . لیکن وہ سیاستدان اور جماعتیں جو عوام کو کسی نظرئیے کی بنیاد پر متحرک رکھتی ہیں اور اسی سوچ یا انقلاب یا مزاحمت کے نام پر ووٹ مانگتی ہیں ان کے لئے اس طرح کے سمجھوتے سیدھی سیدھی موت ہوتے ہیں .
ان کے ووٹر کو اگر ان کی مفاد پرستی یا ابن الوقتی اور عین سحر سے پہلے روزہ توڑنے کی عادت کا اندازہ.ہو جائے تو وہ ان جماعتوں پر بھروسہ چھوڑ دیتی ہیں . یہاں تک کہ سیاسی جمہوری نظام سے بھی لاتعلق ہو جاتی ہیں . اس لئے ن لیگ اور پی پی کاججز کی تعیناتی کے معاملے میں اسٹیبلشمنٹ کے آگے سربسجود ہونا ان کے لئے آئندہ کے الیکشن میں انتہائی خطرناک ہوگا .
واپس کریں
ڈاکٹر ناہید اختر کے دیگرکالم اور مضامین