دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کس منہ سے گیا تھا کشمیر ۔ عمر چوہدری
عمر چوہدری
عمر چوہدری
’ہندوستان ‘کے آئین کی چتا جلا کر من مرضی کی ترمیم اور آرٹیکل 370کی زبردستی منسوخی مقبوضہ جموں و کشمیر کو مسلسل کئی ماہ تک ”لاک ڈاﺅن “خود ساختہ ”کیمپ“اور نام نہاد ”کرفیو“کا لیبل لگا کر ہزاروں کشمیریوں کے خون سے رنگے ہاتھوں کے ساتھ جب مودی پنچائتی راج ”دن“کے آرتھی اتارنے یہاں پہنچا تو ایک ہو کا عالم تھا ایک دم سناٹا ! بھاری نفری اس جلاد کی حفاظت کے لئے راستے بلاک کئے کھڑی رہی حفاظتی اقدامات میں کئی علاقوں میں ”کام “سے چھٹی کروا دی گئی ۔”مشکوک“علاقوں پر کڑی نگرانی ،فون ٹیپ اور ریکارڈنگ جاری ،سرکاری اداروں کے علاوہ ”ٹاﺅٹ “اور ”مخبر“بھی گلی گلی پھیلا دیے گئے لیکن بھارت ماتا کے چوتڑ اس وقت لال ہو گئے جب سامبا ضلع میں زور دار دھماکہ ہو گیا جس پر ایجنسیوںاور فورسز کی دوڑیں لگ گئیں ۔مقبوضہ کشمیر کو ”چھاﺅنیوں“میں تبدیل کرنے ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی اور خفیہ کیمروں کی تنصیب نے گویا سب دال دلیا ایک کر دیا اور اب مختلف ”اداروں“کے ”بڑے“باہم دست و گریباں ہیں اور اس ٹھاہ کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال کر اپنا دامن بچانے کی کوشش کر رہے ہیں ،بھارتی سرکار نے اس ”واقعہ“کو دبانے اور منظر عام تک نہ جانے کے لئے کئی پاپڑ بیلے لیکن ”سوشل میڈیا“کے اس دور میں جلتی چتا کو چھپانا کہاں ممکن ہے تا ہم واقعہ کی ”باریکیوں“کی خفیہ ”فائل“بنا کر مودی کے سٹاف کو تھما کر یہ تسلی دے دی گئی کہ بس اب کی بار شاید ٹارگٹ تھوڑا دور تھا! چلیں پھر سہی !!

ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر مقبوضہ کشمیر کے اِس اور اُس پار مکمل ہڑتال رہی اور یوم سیا ہ منایا گیا آزاد کشمیر کے نو منتخب وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کا کہنا ہے کہ ’بھارتی قیادت نے پورے خطے کا امن داﺅ پر لگایا ہوا ہے ‘۔جبکہ پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی بھارتی وزیر اعظم کے دورے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ’ 5اگست 2019کے بعد سے عالمی برادری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی مکروہ چالوں کا مشاہدہ کیا ہے جس کا اصل مقصد بنیادی مسائل سے عالمی توجہ ہٹا نا ہے ‘۔وزارت خارجہ نے دریائے چناب پر پن بجلی کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی بھی پرزور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ریٹل پن بجلی منصوبے کا بھارتی ڈیزائن پاکستان کی طرف سے متنازعہ ہے مودی کی جانب سے دونوں منصوبوں کا سنگ بنیاد’سندھ طاس‘معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ مودی نے اپنے خطاب میں ”کشمیری“نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے کہ آپ اپنے باپ دادا جیسے ادوار سے نکل سکیں ‘۔اور اس پر مزید دلچسپ صورتحال یہ کہ مودی کے یہاں آنے سے محض 48گھنٹے کے اندر مختلف وارداتوں میں ایک نیم سرکاری آفیسر ،سات عسکریت پسندوں اور ایک نوجوان سمیت نو افراد موت کے گھاٹ اتار دیے گئے ۔
لیکن مودی نے اپنے ”بھاشن“میں ان واقعات کا ذکر تک نہیں کیا ،مزید دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ مودی نے یہاں دورے کے دوران ’پاکستان‘کا ذکر تک نہیں کیا ور نہ بھارتی وزراءاعظم کا وطیرہ رہا ہے کہ خصوصاً مقبوضہ جموں و کشمیر کے دوروں کے دوران پاکستانی حکومت اور پالیسیوں کے خلاف زبان درازی ضرور کرتے رہے ہیں !

تاریخ خود کو دہراتی ہے اور مودی سمیت پور ے ہندوستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیریوں کی آزادی کا سورج طلوع ہونے کو ہے اور ہم ”اگلے مورچے “سے اس کی نوید سنائیں گے ۔انشاءاللہ
واپس کریں